مظفر وارثی حَیَّ علٰی خَیر الْعَمَل

حَیَّ علٰی خَیر العَمَل
آنکھیں بچھا پیروں تلے
جن پر میرے آقا چلے
چل تُو بھی اُن راہوں پہ چل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

اپنی طرف تکتا نہیں
تُجھ سا کوئی یکتا نہیں
جھونکا کسی طوفان کا
تجھ کو بجھا سکتا نہیں
کر بیعَتِ عشق و وفا
بن جا چراغِ مصطفٰے
سینے میں جل ہاتھوں پہ جل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

جب فرض تُجھ کو یاد ہے
پھر تُجھ پہ کیوں اُفتاد ہے
شاگردیِ دنیا نہ کر
تُو وقت کا استاد ہے
دل سرورِ دیں سے لگا
آنکھیں نہیں قسمت جگا
چہرہ نہیں شیشہ بدل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

سارے صنم مِسمار کر
خَیرُ البشر سے پیار کر
رکھ کر نبی کو سامنے
آرائشِ کردار کر
اپنائے گی رحمت تُجھے
مِل جائے گی جنّت تُجھے
اپنے عذابوں سے نکل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

کیوں سرد ہے تیرا لہو
مایوس کیوں اتنا ہے تُو
قرآن کی آواز میں
سُن نغمہِ لَا تَقنَطُو
تُجھ میں تو اس کی باس ہے
جس جانِ حق کے پاس ہے
تیری ہر اِک مشکل کا حل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

سینے میں وہ شمعِیں ڈھلیں
جو قبر کے اندر جلیں
سِکّے وہ اپنے پاس رکھ
جو آخرت میں بھی چلیں
اندر سے بھی ہو جا ہرا
کھلنے سے پہلے مُسکرا
گرنے سے پہلے ہی سنبھل
حَیَّ علٰی خَیر العَمَل

 
Top