حنا دلپزیر کی غزل فیس بُک پر سنی تھی اُنہی کی زبانی لکھنے میں شاید غلطیاں ہوں اپنی طرف سے پوری کوشش

صدیق صادق

محفلین
روز افزوں طلب و حسرتِ بادہ کیوں ہے
بھر گیا زخم تو پھر درد زیادہ کیوں ہے
وہ جو لکھی تھی دھنک میں نے چرا لی کس نے
کل جو رنگیں تھا ورک آج وہ سادہ کیوں ہے
میرے جینے کے لیے خود کو مٹانے والے
یہ بتا اب تیرا تبدیل ارادہ کیوں ہے
جس کی ہر بات کو سچ مان لیا تھا دل نے
اس کی آمد پہ سجا جھوٹا لبادہ کیوں ہے
بار اپنا ہی اٹھانے کی نہیں ہے توفیق
یہ ہمیں دنیا میرے دوش پہ لادہ کیوں ہے
زندگی بخشی گئی اور نہ ہوئی موت عطا
مجھ پہ ہی بند عنایات کا جادہ کیوں ہے
رنگ جتنے بھی ہیں پابند حناؔ ہیں لیکن
طرزُ اسلوبِ سخن آپ کا سادہ کیوں ہے
 
Top