عبیداللہ علیم حقیقت ایک ہے لذت میں لیکن حکایت سلسلہ در سلسلہ ہے

عنبر احمد

محفلین
حقیقت ایک ہے لذت میں لیکن

حکایت سلسلہ در سلسلہ ہے

مجسم ہو گئے سب خواب میرے

مجھے میرا خزانہ مل گیا ہے

وصالِ یار سے پہلے محبت۔۔۔

خود اپنی ذات کا اِک راستہ ہے

چلو اب فیصلہ چھوڑیں اُسی پر

ہمارے درمیاں جو تیسرا ہے

یہ کیسے شعر تُم لکھنے لگے ہو

عبید اللہ تمہیں کیا ہو گیا ہے۔۔
 
Top