حقہ کہانی سے نواب زادہ نصراللہ کی یاد آتی ہے؟

سجادعلی

محفلین
ممبئی میئر شبھا راول اور ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے ممبئی میں تیزی سے پھیلتی ہوئی ان بارز کے خلاف مہم شروع کر دی ہے جہاں حقہ پیا جاتا ہے۔حقہ بار مالکان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر بار میں اٹھارہ برس سے کم عمر نوجوان حقہ پینے آئیں گے تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
میئر راول نے شہر کی کئی حقہ بارز کا اچانک دورہ کیا جہاں انہیں اٹھارہ برس سے کم عمر کے نوجوان حقہ پیتے ہوئے ملے۔بی ایم سی ہیلتھ کمشنر کشور گجبھیئے نے شہر کے تقریبا بائیس ایسے حقہ بارز مالکان کو نوٹس دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ان کے بارز میں اٹھارہ برس سے کم عمر کے نوجوان حقہ پیتے ہوئے پائے گئے تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔


کالج ہی نہیں سکول کے طلباء میں بھی تیزی کے ساتھ تمباکو پینے کی عادت میں اضافہ ہوا ہے اور وہ اب سگریٹ سے زیادہ حقہ کی طرف راغب ہو رہے ہیں


ممبئی میئر شبھا راول

باندرہ میں واقع ’شیشہ‘ ریستوراں کے مالک قادر خان جن کے بار کا بی ایم سی افسران نے دورہ کیا تھا کہا کہ اب وہ اپنے بار میں انہی نوجوانوں کو حقہ پینے کی اجازت دیں گے جن کے پاس ان کی عمر کا تصدیقی کارڈ ہو گا۔

میئر راول نے دو ماہ قبل حقہ بار کے خلاف مہم شروع کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ حقہ کا چلن کم عمر نوجوانوں میں عام ہو رہا ہے۔اس میں چونکہ تمباکو ہوتا ہے اس لیے یہ ان کی صحت کے لیے بہت مضر ہے۔

راول کے مطابق کالج ہی نہیں سکول کے طلباء میں بھی تیزی کے ساتھ تمباکو پینے کی عادت میں اضافہ ہوا ہے اور وہ اب سگریٹ سے زیادہ حقہ کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

ہیلتھ کمیٹی چیئرمین شبدھا گوڑیکر کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت ہی حساس معاملہ ہے اس لیے بی ایم سی کے عام اجلاس میں اس پر بحث ہوئی اور سب نے حقہ بارز کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کی حمایت کی ہے۔

حقہ میں کھجور کی چھال کا استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں موگرا، گلاب، چنبیلی، انناس، انگور آم جیسی خوشبو ہوتی ہے

گوڑیکر کے مطابق ان ہوٹل مالکان کے پاس کھانے پینے کا لائسنس ہے لیکن اب زیادہ تر ریستورنواں نے حقہ پارلر شروع کر لیا ہے اور بی ایم سی کے پاس قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اختیار ہے۔

دوسری جانب حقہ اور تمباکو فروخت کرنے والے تاجر حاجی علی رضا شیرغن نے دعوٰی کیا کہ حقہ میں استعمال ہونے والی کھجور کی چھال میں محض صفر پانچ فیصد تمباکو ہوتا ہے جو مضر نہیں ہے بلکہ اس سے پھیپھڑے صاف ہوتے ہیں اور قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔

حقہ میں کھجور کی چھال کا استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں موگرا، گلاب، چنبیلی، انناس، انگور آم جیسی خوشبو ہوتی ہے۔اسے دبئی سے درآمد کیا جاتا ہے لیکن اس میں استعمال ہونے والا کوئلہ چین سے آتا ہے۔

شہر میں حقہ پینے کا چلن برسوں سے تھا لیکن یہاں صرف خلیجی ممالک سے آنے والے عرب ہی اسے پیتے تھے لیکن سن دو ہزار سے عام نوجوانوں کی رغبت اس جانب بڑھنے لگی۔اس میں اضافہ اس وقت سے ہوا جب شہر میں ڈانس بار بند کر دیے گئے۔اس وقت شہر میں بی ایم سی کے مطابق تقریبا سو حقہ بارز ہیں۔

(بی بی سی اردو 25 جون کی رپورٹ)
 

دوست

محفلین
یہ غالبًا شیشہ ہے جسے حقہ کہا جارہا ہے۔ روایتی حقہ جو برصغیر میں نسلوں سے استعمال ہوتا ہے ان خوشبویات وغیرہ سے پاک ہوتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں سعودی عرب میں بھی یہ وبا بہت عام ہے۔ اور عربوں میں تو خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد اس وبا کی عادی ہے۔
 

خاورچودھری

محفلین
ویسے نواب زادہ صاحب سے حقے کے تعلق بھی خوب تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی ان کی شاعری یہاں پوسٹ کر سکے تو؟
 

خرم

محفلین
اجی حقہ کی کیا بات ہے۔ مولانا ظفر علی خان نے کہا تھا
زندگانی کے لطف دو ہی تو ہیں
صبح کی چائے شام کا حقہ
اور جہاں تک بات ہے مضر صحت ہونے کی تو گاڑیوں کا اور فیکٹریوں کا دھواں تمام سیارہ پگھلائے دے رہا ہے وہ تو مضر صحت نہ ہوا اور ایسی سائنسی تحقیق کس کام کی جو حقہ جیسی چیز کو تو حرام کہے اور شراب کو مفید کہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی وہ توہیروئن اور چرس ادھر ایشیا میں زیادہ پیدا ہوتی ہے اس لیے بہت ہی مضر صحت ہے۔ اگر یہ کہیں یورپ امریکہ میں پیدا ہوتیں تو نت نئے خوبصورت لیبل اور پیکٹوں میں دستیاب ہوتی اور دوسرے ملکوں کو برآمد کی جاتی۔ جیسا کہ سگریٹ اور شراب کا حال ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں سمجھ گیا ہوں جو آپ کہنا چاہتے ہیں۔ مجھے تو مغربی نشہ راس نہیں آیا، مشرقی کیا شروع کروں گا۔
 
Top