حضرت حجر ابن عدی کی لاش مبارک کی تازہ ترین تصویر کی زیارت کریں

تانیہ

محفلین
عالمی میڈیا کے مطابق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس و محترم اور جلیل القدر صحابی کی پر نور اور صحیح و سالم لاش کی شائع ہونے والی تصویر
1075933_619.png

حضرت حجر ابن عدی کی شہید قبر کی زیارت کیجئے
سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ مظلوم صحابی جن کی قبر بھی شہید کی گئی۔
alalam_635032600412486852_25f_4x3.jpg


حضرت حجر بن عدیؓ قبیلہ کندہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ (حجر الخیر) نیکوکار حجر کے خطاب سے مشہور تھے۔ حضرت حجرؓ اور آپ بھائی ہانی بن عدی پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے اسلام قبول کرلیا۔ حضرت حجرؓ اپنے زمانے کے درویش صفت اور زاہد منش انسان تھے۔ آپؓ زہد و کثرت عبادت کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ یہاں تک کہ ان کے بارے میں روایت ہے کہ ہر شب و روز میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھتے تھے۔ حضرت حجر بن عدی ؓ اپنی کم سنی کے باوجود پیغمبر اسلام کے بزرگ اور فاضل صحابہ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے خاص دوستوں میں سے تھے اور اسلامی فوج کے اعلیٰ آفیسر اور جرنیل تھے۔ جنگ صفین میں قبیلہ کندہ کے امیر تھے۔ جنگ جمل، صفین اور نہروان میں آپ حضرت علی ؑ کے ہمرکاب تھے۔ حضرت حجر شجاع، زاہد و عابد صحابی اور صلحائے امت میں ایک اونچے مرتبے کے شخص تھے۔
حضرت حجر ؓ ایسے انسان تھے جن کی دعا جلد قبول ہوتی تھی۔ ایک مرتبہ حضرت حجرؓ کو گرفتار کرکے شام لے جایا جارہا تھا۔ سفر کے دوران وضو کے لئے پانی نہیں ملا۔ حضرت حجر ؓ نے نگرانوں سے کہا کہ پینے کے پانی میں سے تھوڑا سا پانی دے دو تاکہ میں وضو کرکے نماز پڑھ لوں ۔ اور میں پھر کل آپ سے پانی کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ ان کے نگرانوں نے کہا کہ سفر لمبا ہے اور ممکن ہے کہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے آپ ہلاک ہو جائیں اور پھر امیر شام آپ کے بدلے میں ہمیں قتل کردے گا۔ پھر حضرت حجر ؓ نے دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے۔ اس وقت آسمان پر بادل نمودار ہوئے اور ان بادلوں سے رس رس کے پانی آنا شروع ہوا۔ حضرت حجر ؓ نے اپنی ضرورت کے مطابق پانی حاصل کیا اور پھر وہ بادل غائب ہوگئے۔ جب ان کے ساتھ والوں نے یہ ماجرا دیکھا تو ان سے تقاضا کیا کہ ہماری نجات کے لئے پروردگار عالم سے دعا کیجئے۔ تو حضرت حجر ؓ نے ان الفاظ میں دعا کی:
اللھم خرلنا۔ اے خدا ہمارے ساتھ وہی سلوک کر جس میں ہماری بہتری ہو۔
حضرت حجر اہل بیت ؑ کے سچے عاشقوں میں سے تھے ۔ حضرت علی ؑ جب ابن ملجم لعین کے وار سے زخمی ہوگئے تو اس وقت حضرت حجرؓ نے امیر المومنین ؑ کی شان میں کچھ اشعار کہے اس وقت امیر المومنین ؑ نے حجر ؓ سے فرمایا کہ اے حجر ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ مجھ سے بیزاری اختیار کرو۔ تو اس وقت حجر نے کہا یا مولیٰ ؑ اگر میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور آگ روشن کرکے اس میں ڈالا جائے تو پھر بھی میں آپؑ کی دوستی سے دست بردار نہیں ہوں گا۔ آخر کار وہ وقت بھی آگیا کہ حجر اور اس کے ساتھیوں سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ علی ؑ کی دوستی سے ہاتھ اٹھاﺅ اور ان ؑ سے بیزاری کا اعلان کرو۔ لیکن حجر اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور علی ؑ سے دوستی کا حق ادا کردیا اور مرج عذرا کے مقام پر امیر شام کے کارندوں کے ہاتھوں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔
 

باباجی

محفلین
اور اہلِ یہود کی ایک اور چال کامیاب ہوگئی
اس بے حرمتی کا افسوس کیا جائے یا زیارت کی سعادت حاصل ہونے کی خوشی منائی جائے ؟؟؟؟
کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ان جلیل القدر صحابی رسولﷺ کی تقلید کرتے ہوئے ظالم کے ظلم کے خلاف آزاز بلند کی جائے
 

اوشو

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون!
اللہ غارت کرے ان دہشت گردوں کو۔
 
تاریخ طبری جلد چہارم سے اقتباس
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے حجر رضی اللہ عنہ اور اصحاب حجر کے لے عبد الرحمنٰ بن حارث کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجاتھا یہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کے پہنچے تو وہ لوگ قتل ہوچکے تھے۔ عبد الرحمنٰ نے پوچھا کہ ابو سفیان کا سا حلم جو تم میں تھا اسے کب سے چھوڑ دیا کہا جب سے تم ایسے اہل حلم نے مجھے چھوڑ دیا۔ ابن سمیہ نے جو کہا وہ میں نے مان لیا اور عائشہ رضی اللہ عنہ کہا کرتی تھیں اگر ایسا نہ ہوا ہوتا کہ جب ہم کسی چیز کو متغیر کرتے ہیں تو اس سے زیادہ مشکلات ہم پر الٹ پڑتے ہیں جن میں ہم تھے ہم ضرور حجر رضی اللہ عنہ کے قتل کو متغیر کرتے۔ بخدا میرے علم میں تو یہ ہے کہ وہ شخص دیندار تھا۔ حج وہ عمرہ کا بجا لانے والا تھا معاویہ رضی اللہ نے جب حج کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے دروازہ سے گذرے اور اندر کی اجازت مانگی۔ آپ رضی اللہ عنہما نے اجازت دی۔ جب وہ آکے بیٹھے تو آپ نے کہا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ تم کو اس کا اطمینان کیونکر ہوا کہ تمہارے قتل کے لئے میں نے یہاں کسی کو چھپا کر نا رکھا ہوگا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے میں تو بیت الامن میں آیا ہوں۔ آپ نے پوچھا معاویہ رضی اللہ عنہ حجر رضی اللہ عنہ اور اصحاب حجر کے قتل کرنے میں خوف خدا تم کو نا آیا۔ کہا میں نے انہیں قتل نہیں کیا جنہوں نے انکے خلاف گواہیاں دیں انہی نے ان کو قتل بھی کیا۔ لوگ کہا کرتے کہ پہلی ذلت جو کوفہ کے لئے ہوئی وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی موت ہے اور حجر بن عدی رضی اللہ عنہ کا قتل اور زیا د سے رشتہ جوڑنا۔ لوگوں کا زعم ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مرتے وقت کہا " ابن ادبر (حجر رضی اللہ عنہ ) کے سبب سے میرا دن دراز ہوگیا"
 

سید زبیر

محفلین
ایرانی گھٹیا سائٹس کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا
خدا را تعصب نہ پھیلائیں ۔ اگر کسی کے لیے محبت کے جذبات نہیں ہیں تو نفرت انگیز جملے جو کسی کا دل دکھائیں نہیں استعمال کرنے چاہئیں ۔ میرے آقا صلی اللہ و علیہ وسلم نے تو کبھی کسی انسان کا دل نہیں دکھایا ۔اللہ ہمارے مذہبی و روحانی نا خداوں کو اسوہ رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے مطابق محبتیں بانٹنے کی توفیق دے ۔ (آمین ثم آمین)
 
خدا را تعصب نہ پھیلائیں ۔ اگر کسی کے لیے محبت کے جذبات نہیں ہیں تو نفرت انگیز جملے جو کسی کا دل دکھائیں نہیں استعمال کرنے چاہئیں ۔ میرے آقا صلی اللہ و علیہ وسلم نے تو کبھی کسی انسان کا دل نہیں دکھایا ۔اللہ ہمارے مذہبی و روحانی نا خداوں کو اسوہ رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے مطابق محبتیں بانٹنے کی توفیق دے ۔ (آمین ثم آمین)
اس خبر کا سورس ایرانی سائٹس ہیں ، یہ ایک حقیقت ہے :
http://www.urdu.shiitenews.com/inde...12-12&catid=18:2010-03-11-05-13-12&Itemid=149
http://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=415690
http://critihttp://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=415477calppp.com/archives/261881
http://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=415477
اس خبر کی بنیاد پر قبر کھودنے والوں کی مذمت حزب اللہ کے ترجمان سمیت ایرانی نائب وزیر داخلہ اور ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے کی ہے ۔ اس کے علاوہ کسی ملک کی سائٹس یا وزیروں نے کچھ نہیں کہا۔ اب اس حقیقت کے بیان میں کسی کی کیا دل آزاری ہے ۔ کیا تعصب ہے ۔
 
Top