حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے غزل نمبر 176 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
ایک دِن مرنا پڑے گا ہر بدن سکتے میں ہے
حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے

وہ خِزاں آئی کہ ہر اِک گُلبدن سکتے میں ہے
پُھول سب مُرجھا گئے ہیں اور چمن سکتے میں ہے

لوٹ کر جانا ہے سب کو انتہا بس موت ہے
گنگ ہیں ساری زبانیں ہر دہن سکتے میں ہے

دِل بھی سینے میں ہے سہما یوں شِکاری موت سے
جیسے جنگل میں کوئی سہما ہرن سکتے میں ہے

وقت جو گُذرا ہے واپس آ نہیں سکتا کبھی
جاں نِکل کر جا چکی ہے اور تن سکتے میں ہے

لوگ مرتے ہیں ہزاروں ،بستیاں ویران ہیں
کیسے کیسے دیکھے لاشے گورکن سکتے میں ہے

دشت کی تنہائی سے اِتنا سمجھ آیا مجھے
قیس کی بے چارگی دیکھی ہے بن سکتے میں ہے

جِس کا دُولہا چل بسے ہے بِن مرے ایسے ہی وہ
جیسے پہلی رات کی کوئی دُلہن سکتے میں ہے

تُجھ کو بھی مُجھ سے ہے اُلفت دِل نے یہ سوچا تھا جاں!
بے رُخی سے تیری میرا حُسنِ ظن سکتے میں ہے

شاعِری کے بادشاہ تھے اپنے اپنے دور کے
مِیر و غالب کی جُدائی پر سُخن سکتے میں ہے

رونقِ محفل ہُوا کرتا تھا میں
شارؔق کبھی
میری تنہائی پہ ساری انجمن سکتے میں ہے
 

الف عین

لائبریرین
ایک دِن مرنا پڑے گا ہر بدن سکتے میں ہے
حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے
پہلا مصرع مہمل ہے۔ یعنی دونوں فقروں میں ربط نہیں ہے۔ "یہ سن کر" جو کہا نہیں گیا!
شاعِری کے بادشاہ تھے اپنے اپنے دور کے
بادشہ تقطیع میں آتا ہے، اسی طرح لکھنا بھی چاہیے۔ لیکن یہ سوال اٹھتا ہے کہ پہلے میر کا انتقال ہوا تو سخن سکتے میں آ گیا، پھر غالب کے انتقال سے پہلے اسےکب ہوش آیا؟ اور اب تک بھی سکتے میں ہی ہے!
باقی اشعار میں کوئی واضح خامی نہیں ہے لیکن بیان کی خامیاں ضرور ہیں۔ بہر حال مجھے یہ غزل پسند نہیں آئی۔ شاید سکتے میں ہی کہہ دی گئی ہے
 

امین شارق

محفلین
سر کیا اب یہ درست ہے؟ میر و غالب والے شعر کو نکال دیتا ہوں۔
ایک دن مرنا ہے سُن کر ہر بدن سکتے میں ہے
حشر کا جب سے سُنا چرخِ کہن سکتے میں ہے
 

امین شارق

محفلین
پہلا مصرع مہمل ہے۔ یعنی دونوں فقروں میں ربط نہیں ہے۔ "یہ سن کر" جو کہا نہیں گیا!
شاعِری کے بادشاہ تھے اپنے اپنے دور کے
بادشہ تقطیع میں آتا ہے، اسی طرح لکھنا بھی چاہیے۔ لیکن یہ سوال اٹھتا ہے کہ پہلے میر کا انتقال ہوا تو سخن سکتے میں آ گیا، پھر غالب کے انتقال سے پہلے اسےکب ہوش آیا؟ اور اب تک بھی سکتے میں ہی ہے!
باقی اشعار میں کوئی واضح خامی نہیں ہے لیکن بیان کی خامیاں ضرور ہیں۔ بہر حال مجھے یہ غزل پسند نہیں آئی۔ شاید سکتے میں ہی کہہ دی گئی ہے
سر ایک اور غزل سکتے میں لکھی ہے جلد شامل کروں گا۔
 

امین شارق

محفلین
میری بھی یہی رائے ہے خاصا وحشت ناک تذکرہ کر دیا ہے موت کا کہ کافور کی خوشبو آرہی ہے غزل پڑھ کر۔
(کافور کی خوشبو) یاسر شاہ سر اس ردیف اور قافیہ پر تو ایک غزل بن سکتی ہے کوشش کروں گا اس پر ایک غزل بنانے کی۔۔
 
Top