حسین شام تھی جب تیری کال آئی تھی

وقار..

محفلین
خزاں کی رت میں بھی پل بھر کو مسکرائی تھی
حسین شام تھی جب تیری کال آئی تھی
گزشتہ سال بھی یہ دن اداس گزرے تھے
ہمارے بیچ کسی بات پر لڑائی تھی!
بہانہ ڈھونڈ رہا تھا کوئی بچھڑنے کا
سو کہہ رہا تھا ''اسی میں تری بھلائی تھی ''
یہی نہیں کہ فقط دل پہ تُو نے دستک دی
مرے تو خواب میں بھی بس تری رسائی تھی
وہ پھول ..گجرے..بھی مرجھا گئے تھے سب میرے
تمھارے بعد سے سونی مری کلائی تھی
عزیز جس کو قفس ہوگیا ہو یادوں کا
اُسے تو قید سے بڑھ کر سزا رہائی تھی

- امم ے سلمہ
 
Top