حسین تجھ کو یہ عرشِ بریں کرے ہے سلام - مرزا محمد رفیع سودا (سلام)

حسان خان

لائبریرین
حسین تجھ کو یہ عرشِ بریں کرے ہے سلام
وہاں سے آن کے روح الامیں کرے ہے سلام

فقط نہ گردوں ہی تسلیم میں ہے تیرے خم
تجھے تو عیسیِٰ گردوں نشیں کرے ہے سلام

وحوش خاک پہ جتنے ہیں اور ہوا میں طیور
جہاں ہے جو کوئی تجھ کو وہیں کرے ہے سلام

فلک پہ جو ہے سو کرتا ہے بندگی تیری
ہر ایک ساکنِ روئے زمیں کرے ہے سلام

جو اہلِ شرع کا ہے رکن وہ سدا تجھ کو
سمجھ کے صاحبِ شرعِ متیں کرے ہے سلام

ترا وہ نور ہے جس کے تئیں چہ مہر و چہ ماہ
ہر ایک خاک پہ گھس کر جبیں کرے ہے سلام

تری وہ ذاتِ مکرم ہے اے شہِ دو جہاں
کہ جس کو خلقتِ دنیا و دیں کرے ہے سلام

تری جناب تو وہ خلق کی ہے خالق نے
جسے ہمیشہ تمام آفریں کرے ہے سلام

عبودیت ہے تری فخر ایک عالم کو
ترے غلام کو فغفورِ چیں کرے ہے سلام

یہ نقش صفحۂ عالم پہ ہے ترا جس کو
ہر ایک صاحبِ تاج و نگیں کرے ہے سلام

نہ موجِ آب ہی پیاسی ہے بندگی کی تری
حباب بھی بدمِ واپسیں کرے ہے سلام

کسی خوشی میں ہو کوئی سنے جو تیرا نام
تو جان و دل سے وہ ہو کر حزیں کرے ہے سلام

تری جناب میں ہووے قبول یا شہِ دیں
ادب سے سودا بصدق و یقیں کرے ہے سلام

(مرزا محمد رفیع سودا)
 
Top