حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

نوید اکرم

محفلین
حسن کا ایسا پیکر دیکھا نہیں ہے جہاں میں
سحر کیا ہے طاری تیری ایک اک ادا نے

چاہتا تو ہوں کہ چھو لوں تجھ کو لبوں سے اپنے
مجھ کو منع کیا ہے اس سے میرے خدا نے​
 

الف عین

لائبریرین
اچھا قطع ہے بس بحر سے خارج ہے۔ کچھ بحر میں کرنے کی کوشش
ایسا حسین پیکر دیکھا نہیں جہاں میں
جادو کیا ہے مجھ پر جس کی ہر اک ادا نے
میں چاہتا ہوں چھو لوں اپنے لبوں سے تجھ کو
لیکن غلط کہا ہے اس کو مرے خدا نے
آخری مصرع ہی درست بحر میں ہے، لیکن منع کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔ ’منا‘ نہیں، یہ من۔ع ہے، عین ساکن
 
مدیر کی آخری تدوین:

نوید اکرم

محفلین
اچھا قطع ہے بس بحر سے خارج ہے
استادِ محترم! کیا یہ قطعہ اس وزن میں درست نہیں؟
فعْل فعولن فعلن فعْل فعول فعولن
فعْل فعولن فعلن فعلن فعْل فعولن
فعْل فعول فعولن فعْل فعولن فعلن
فعلن فعْل فعولن فعلن فعْل فعولن
 

نوید اکرم

محفلین
ویسے آپ نےاس کو جس بحر میں ڈھالا ہے ، اس نے اس قطعے کو چار چاند لگا دیے ہیں۔اگر اجازت ہو تو اس میں معمولی ترامیم کر کے اپنے نام کر لوں؟
 

نوید اکرم

محفلین
اچھا قطع ہے بس بحر سے خارج ہے۔ کچھ بحر میں کرنے کی کوشش
ایسا حسین پیکر دیکھا نہیں جہاں میں
جادو کیا ہے مجھ پر جس کی ہر اک ادا نے
میں چاہتا ہوں چھو لوں اپنے لبوں سے تجھ کو
لیکن غلط کہا ہے اس کو مرے خدا نے
آخری مصرع ہی درست بحر میں ہے، لیکن منع کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔ ’منا‘ نہیں، یہ من۔ع ہے، عین ساکن
بعد از ترمیم:
اتنا حسین پیکر دیکھا نہیں جہاں میں
مسحور کر دیا ہے تیری ہر اک ادا نے
دل چاہتا ہے چھو لوں تجھ کو لبوں سے اپنے
لیکن غلط کہا ہے اس کو مرے خدا نے
 
Top