حروف تہجی سے 'ق' باہر نکال پھینکا

آپ کی یہ بات پتہ نہیں کیوں محض بحث
برائے بحث لگ رہی ہے، جس میں ہمیشہ گریز کرتا ہوں۔ اگر یہ بد گمانی یھ تو معذرت۔
آپ کو میری بات بحث برائے بحث معلوم ہو رہی ہے لیکن اپنے پیراڈوکسکل بیانات نظر نہیں آ رہے.
میرے ناقص علم کے مطابق صرف فارسی اور عربی الاصل الفاظ ہائے تختہ پر اختتام پذیر ہونے چاہئیں. لیکن چونکہ معیار صرف اہلِ زبان ہیں اس لیے میں کون ہوتا ہوں اس پر رائے زنی کرنے والا. جو آپ نے لکھا وہی درست و رائج ہوگا.
 

سین خے

محفلین
اردو میں ق کی ادائیگی وہی ہے جو عربی میں ہے۔ البتہ ض کی ادائیگی وہ نہیں ہے جو عربی میں ہے۔ جو ادائیگی جیسے مقبول ہو گئی، اسی طرح رائج ہے۔
اور اردو سپیکنگ میں ق کی عربی والی ادائیگی ہی رائج ہے۔

تابش بھائی، محمد ریحان قریشی بھائی کا اعتراض ٹھیک ہے۔ اردو اسپیکنگ کو صرف اہلِ زبان قرار دینا ٹھیک نہیں ہے۔ میری ناقص رائے میں اہلِ زبان وہ ہیں جنھوں نے بچپن سے کوئی زبان سیکھی ہو، ان کے گھر میں بولی جاتی ہو اوران کو سکھائی جاتی رہی ہو۔
ضروری نہیں ہے کہ جو کوئی علاقائی زبان بھی بولنا جانتا ہو اسے اہلِ زبان نہ کہا جائے۔

ایک رائے اوکسفورڈ اردو ڈکشنری فورم پر ملی ہے

Zafar
November 2017
خود اردو میں تفاخر کی کئی مثالیں مل جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر اردو
والے خود کو اہلِ زبان کہتے ہیں حالانکہ ہر زبان بولنے والا اہلِ زبان ہے!۔

اہلِ دہلی و لکھنو کے علاوہ کسی اور کی زبان کو فصیح نہ ماننے کا چلن بھی اسی کا نتیجہ ہے۔ ہمارے آس پاس کی کسی زبان میں فصیح غیر فصیح، غلط العام، غلط العوام وغیرہ کا اتنا ٹنٹنا نہیں ہے جتنا اردو میں۔

اسی تفاخر کی انتہائی مثال یہ شعر ہے

احمدِ پاک کی خاطر تھی خدا کو منظور
ورنہ قرآن اترتا بزبانِ دہلی

بدیسی زبانوں میں تعصب
 
میرے ناقص علم کے مطابق صرف فارسی اور عربی الاصل الفاظ ہائے تختہ پر اختتام پذیر ہونے چاہئیں. لیکن چونکہ معیار صرف اہلِ زبان ہیں اس لیے میں کون ہوتا ہوں اس پر رائے زنی کرنے والا. جو آپ نے لکھا وہی درست و رائج ہوگا.
بالکل درست توجہ دلائی ہے آپ نے۔ جزاک اللہ
مجھے اپنی غلطی درست کرنے میں کبھی عار محسوس نہیں ہوئی۔
اور میں یہی کہوں گا کہ آپ نے میری باتوں کو بالکل غلط انداز سے لیا ہے، اور چونکہ اس بات کی وضاحت میں پہلے کر چکا ہوں، تو مزید کچھ کہنا بھی لاحاصل ہے۔ اجازت چاہتا ہوں۔
 
تابش بھائی، محمد ریحان قریشی بھائی کا اعتراض ٹھیک ہے۔ اردو اسپیکنگ کو صرف اہلِ زبان قرار دینا ٹھیک نہیں ہے۔ میری ناقص رائے میں اہلِ زبان وہ ہیں جنھوں نے بچپن سے کوئی زبان سیکھی ہو، ان کے گھر میں بولی جاتی ہو اوران کو سکھائی جاتی رہی ہو۔
ضروری نہیں ہے کہ جو کوئی علاقائی زبان بھی بولنا جانتا ہو اسے اہلِ زبان نہ کہا جائے۔

ایک رائے اوکسفورڈ اردو ڈکشنری فورم پر ملی ہے



بدیسی زبانوں میں تعصب
اہل زبان کے حوالے میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس پر کسی قواعد کے استاد کی رائے ہی مستند ہو گی۔
یا میرے سمجھانے کا انداز غالباً درست نہیں ہے، کیونکہ میں خود اردو قواعد کا عالم نہیں ہوں۔
بہتر ہو گا کہ اردو قواعد کے اساتذہ کی آراء سامنے آئیں۔

اہلِ زبان کی تعریف بھی اگر کوئی زبان و قواعد کا استاد بہتر بتا سکے تو اچھا ہو گا۔
یہاں بحث ق کے درست تلفظ پر تھی۔ اور میری گفتگو کا محور وہی تھا، نہ کہ اہل زبان۔
 

سین خے

محفلین
جہاں تک ق کے تلفظ کا تعلق ہے تو عام بول چال میں تو واقعی ق کے ٹھیک تلفظ پر ہر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ یہاں کراچی میں کافی لوگ ق کو اکثر ک کی ہی طرح ادا کرتے پائے جاتے ہیں۔ میں اپنے لہجے کی بات کروں تو میرا تلفظ ق کے لئے ہلکے سے گلے سے ق کی آواز کا تلفظ ہے۔ لیکن بہرحال عام طور پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اہلِ زبان کون ہیں؟
کم از کم پنجابی بولنے والوں کی اولاد جن سے شروع سے ہی اردو بولی گئی وہ تو اہلِ زبان نہیں
تو پھر اہل زبان کون ہیں، جن کی زبان باہر نکلی ہوتی ہے؟؟
آپ کے نزدیک اہل زبان کا مطلب؟
اس بات کا جواب ایک اردو کے استاد سے جو کولمبیا یونیورسٹی میں اردو پڑھاتی ہیں!
We said at the end of Chapter 8 in the original print edition (1987) that real ahl-e zabaan were made and not born. That may have been only partially the case then, but it's all too true by now. Traditionally-educated ustads are a dying breed. Classical Urdu poetry, like so much else, belongs less and less to those who simply inherit it, and more and more to those who seek it out and adopt it for their own
Fran Pritchett
New York, July 2003

ان جملوں کی ایک غیر معیاری سی ترجمانی
ہم نے 1987ء میں شائع ہونے اپنی کتاب کے آٹھویں باب کے اختتام میں کہا تھا کہ اصلی اہلِ زبان (محنت اور کوشش اور لگن سے) بنائے جاتے ہیں نہ کہ پیدا ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ بات اُس وقت (1987ء میں) جزوی طور پر صحیح ہو لیکن اب یہ ایک مکمل حقیقت بن چکی ہے۔ روایتی طور پر تعلیم یافتہ (اردوکے ) اساتذہ اب معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ کلاسیکی اردو شاعری اور(اردو زبان و ادب کے )دیگر ذخیرے کا تعلق اب اُن کے ساتھ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے جن کو یہ فقط وراثت میں ملا ہے اور اُن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جو اس کو اپنے طور حاصل کرتے ہیں اور اپناتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
اس بات کا جواب ایک اردو کے استاد سے جو کولمبیا یونیورسٹی میں اردو پڑھاتی ہیں!
We said at the end of Chapter 8 in the original print edition (1987) that real ahl-e zabaan were made and not born. That may have been only partially the case then, but it's all too true by now. Traditionally-educated ustads are a dying breed. Classical Urdu poetry, like so much else, belongs less and less to those who simply inherit it, and more and more to those who seek it out and adopt it for their own
Fran Pritchett
New York, July 2003

ان جملوں کی ایک غیر معیاری سی ترجمانی
ہم نے 1987ء میں شائع ہونے اپنی کتاب کے آٹھویں باب کے اختتام میں کہا تھا کہ اصلی اہلِ زبان (محنت اور کوشش اور لگن سے) بنائے جاتے ہیں نہ کہ پیدا ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ بات اُس وقت (1987ء میں) جزوی طور پر صحیح ہو لیکن اب یہ ایک مکمل حقیقت بن چکی ہے۔ روایتی طور پر تعلیم یافتہ (اردوکے ) اساتذہ اب معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ کلاسیکی اردو شاعری اور(اردو زبان و ادب کے )دیگر ذخیرے کا تعلق اب اُن کے ساتھ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے جن کو یہ فقط وراثت میں ملا ہے اور اُن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جو اس کو اپنے طور حاصل کرتے ہیں اور اپناتے ہیں۔
بہت شکریہ وارث بھائی، مفید معلومات فراہم کرنے کا۔ :)
 

ابو ہاشم

محفلین
اس بات کا جواب ایک اردو کے استاد سے جو کولمبیا یونیورسٹی میں اردو پڑھاتی ہیں!
We said at the end of Chapter 8 in the original print edition (1987) that real ahl-e zabaan were made and not born. That may have been only partially the case then, but it's all too true by now. Traditionally-educated ustads are a dying breed. Classical Urdu poetry, like so much else, belongs less and less to those who simply inherit it, and more and more to those who seek it out and adopt it for their own
Fran Pritchett
New York, July 2003

ان جملوں کی ایک غیر معیاری سی ترجمانی
ہم نے 1987ء میں شائع ہونے اپنی کتاب کے آٹھویں باب کے اختتام میں کہا تھا کہ اصلی اہلِ زبان (محنت اور کوشش اور لگن سے) بنائے جاتے ہیں نہ کہ پیدا ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ بات اُس وقت (1987ء میں) جزوی طور پر صحیح ہو لیکن اب یہ ایک مکمل حقیقت بن چکی ہے۔ روایتی طور پر تعلیم یافتہ (اردوکے ) اساتذہ اب معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ کلاسیکی اردو شاعری اور(اردو زبان و ادب کے )دیگر ذخیرے کا تعلق اب اُن کے ساتھ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے جن کو یہ فقط وراثت میں ملا ہے اور اُن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جو اس کو اپنے طور حاصل کرتے ہیں اور اپناتے ہیں۔
شکریہ
ویسے یہ پیراگراف زیادہ عمومی نوعیت کا اور بالخصوص شاعری سے متعلق لگتا ہے جبکہ یہاں گفتگو کا محور معیاری تلفظ ہے
پنجابی/ سرائیکی/ ہندکو /پہاڑی وغیرہ پس منظر والے صاحبان جو اردو کو اپنی پہلی زبان کے طور پر اختیار کرتے ہیں ان میں اور اہلِ زبان میں تلفظ کے علاوہ ایک اور بڑا فرق یہ ہوتا ہے کہ عمومًا ان کا ذخیرۂ الفاظ محدود ہوتا ہے صرف عام بول چال اور درسی کتابوں میں آئے ہوئے الفاظ تک اور اس کے نتیجے میں وہ اردو کو ایک محدود زبان سمجھنے لگتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
اردو کو ایک محدود زبان سمجھنے لگتے ہیں۔
اردو کو محدود سمجھنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مجھ ایسے غیر معیاری اردو بولنے اور لکھنے والوں کو اس گناہِ عظیم سے توبہ کناں ہو کر کسی اور زبان کی طرف رجوع کرنا چاہیے؟
 

زیک

مسافر
اردو میں ق کا تلفظ سٹینڈرڈ عربی والا کبھی نہیں سنا۔ ہاں ک سے کچھ مختلف ضرور سنا ہے جسے آپ ک اور ق کے درمیان کہہ سکتے ہیں
 

زیک

مسافر
سچی بات یہ ہے کہ اردو میں کئی حروف زائد ہیں۔ اگر کبھی لینگویج ریفارم ہو تو انہیں نکال دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن اردو اہل زبان ابھی تک نستعلیق پر روتے ہیں لہذا ایسی تبدیلی کا چانس کم ہی ہے
 
اردو میں ق کا تلفظ سٹینڈرڈ عربی والا کبھی نہیں سنا۔ ہاں ک سے کچھ مختلف ضرور سنا ہے جسے آپ ک اور ق کے درمیان کہہ سکتے ہیں
جی، ک سے مختلف ہی کی بات کی تھی۔ کوئی کم، کوئی زیادہ حلق کے قریب سے نکالتا ہے۔ ویری ایشن تو عام بات ہے۔ مگر ک سے مختلف۔
 

ابو ہاشم

محفلین
اردو کو محدود سمجھنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟
عمومًا ان کا ذخیرۂ الفاظ محدود ہوتا ہے اور جب وہ اپنی مقامی زبان یا انگریزی کے الفاظ کا اردو متبادل سوچتے ہیں تو وہ انہیں نہیں ملتا۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مجھ ایسے غیر معیاری اردو بولنے اور لکھنے والوں کو اس گناہِ عظیم سے توبہ کناں ہو کر کسی اور زبان کی طرف رجوع کرنا چاہیے؟
اللّٰہ!
بات صرف الیکٹرانک میڈیا میں صحیح اردو تلفظ کی ہو رہی تھی تاکہ ہم جیسے لوگوں کا تلفظ بھی بہتر ہو جائے
میں خود اہلِ زبان نہیں ہوں اور میرے بچے بھی گھر میں میرے آبائی علاقے کی بولی بولتے ہیں (میری ملازمت کے سلسلے میں دوسرے علاقے میں رہائش ہے) البتہ باہر دوسرے بچوں کے ساتھ اور سکول میں اردو بولتے ہیں
"ق" کو اہلِ عرب کی طرح ادا کرنا کون سے فخر کی بات ہے؟
ایرانی اسے "غ" کی طرح ادا کرتے ہیں۔ ہم جیسے چاہیں ادا کریں۔
بے شک آپ جیسے چاہیں بولیں آپ پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرے گا ہاں جب بات معیار کی ہو گی تو وہاں معیار اہلِ زبان کو مانا جائے گا اور یہ لسانیات کی اور تحقیق کی باتیں ہیں عام روزمرہ زندگی سے ان کا کوئی خاص تعلق نہیں ہے

اہلِ زبان ہونے یا نہ ہونے سے کوئی برتر یا کم تر نہیں ہو جاتا۔ زبان سیکھنے سے آتی ہے اور اہلِ زبان کو یہ ایڈوانٹیج حاصل ہوتا ہے کہ وہ اس زبان کے ماحول میں رہ رہے ہوتے ہیں تو وہ زبان روزمرہ استعمال کی حد تک انھیں خود بخود آ جاتی ہے اس سے اعلٰی سطح کی زبان انھیں بھی سیکھنی پڑتی ہے۔ بہت سے اردو کے مشاہیر جن میں علّامہ اقبال، فیض، حفیظ جالندھری، منٹو وغیرہ شامل ہیں اہلِ زبان نہ تھے مگر اپنی محنت سے وہ زبان کے بڑے ماہر بن گئے

آپ بھی گھر میں اردو بولنے کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے ماحول میں بڑھے پلے ہوتے تو آپ بھی اہلِ زبان ہوتے
 

زیک

مسافر
میرا تجربہ کیونکہ سعودیہ میں مقیم مصریوں کے متعلق ہے تو ان کے تلفظ پر سعودی عربی تلفظ کا بھی اثر ہے۔ باقی ج کو گ والی بات بالکل درست ہے۔
مصر کا علاقائی فرق بھی ہو سکتا ہے۔ میں تو اپنی خاندانی قاہرہ کی عربی کے حساب سے کہہ رہا ہوں
 
Top