حدیثِ دوست.....فرامین رسول صلی اللہ علیہ و سلم

سیما علی

لائبریرین
FYhH3zQ.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
ترجمہ: حضرت عمرو بن جموح
ra:
روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بندہ اس وقت ایمان کی حقیقت کو نہیں پا سکتا جب تک کہ وہ اللہ کے لئے ہی (کسی سے) ناراض اور اللہ کے لئے (کسی سے) راضی نہ ہو (یعنی اسکی رضا کا مرکز و محور فقط ذاتِ الہٰی ہو جائے) اور جب اس نے یہ کام کر لیا تو اس نے ایمان کی حقیقت کو پا لیا، اور بےشک میرے احباب اور میرے اولیاء وہ لوگ ہیں کہ میرا ذکر کرنے سے وہ یاد آجاتے ہیں اور ان کا ذکر کرنے سے میں یاد آجاتا ہوں۔ (میرے ذکر سے انکی یاد آجاتی ہے اور ان کے ذکر سے میری یاد آ جاتی ہے یعنی میرا ذکر ان کا ذکرہے اور ان کا ذکر میرا ذکر ہے)“۔
(الطبرانی: 203/1-651 ، مسند احمد بن حنبل: 430/3-15634)
 

یاسر شاہ

محفلین
جزاک اللہ خیر
میرے اولیاء وہ لوگ ہیں کہ میرا ذکر کرنے سے وہ یاد آجاتے ہیں اور ان کا ذکر کرنے سے میں یاد آجاتا ہوں۔
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ حدیث قدسی ہے ،اور یہاں" میں" سے مراد خود اللہ جل شانہ ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ حدیث قدسی بیان کرتے وقت بطور خاص لکھا جائے۔
دیگر احادیث جس طرح فرمودات ہیں سید الکونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اور اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنھم روایت کرتے ہیں حدیث قدسی میں ایک اضافی بات یہ ہے کہ یہ فرمان ہوتی ہے خود اللہ جل شانہ کا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم روایت کرتے ہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے اور آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :
جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذمے میں ہے۔ (معجم کبیر ، 12 / 240 ، حدیث13210
 

سیما علی

لائبریرین
آپ ﷺ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
یَاعِبَادِیْ إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِیْ وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّماً فَلاَ تَظَالَمُوْا۔ الحدیث۔( مسلم : ۲۵۷۷)
اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کردیا ہے اور تمہارے درمیان بھی۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول الله ﷺ نے فرمایا:
شہداء کی روحیں (جنت میں) سبز پرندوں میں ہیں، جو جنت کے پھلوں یا درختوں سے معلق ہیں.
‏ترمذی 1641
‏(مسند احمد 4876)

gwz4jhQ.jpg
 
Top