جیون میں مجھے اس کے لکھ لکھ کے مٹایا ہے

loneliness4ever

محفلین
برائے اصلاح

جیون میں مجھے اس کے لکھ لکھ کے مٹایا ہے
قرطاس پہ قسمت نے یوں مجھ کو سمایا ہے

آنسو کی طرح بکھرے اِن اُوس کے قطروں سے
لگتا ہے فلک کو بھی اُلفت نے رلایا ہے

روشن ہی نہیں کرتا میں گھر کے چراغوں کو
جب شام اُترتی ہےدل اپنا جلایا ہے

جو آج برستے ہیں بادل یہ بنا موسم
لگتا ہے مرا ان کو پھر حال سنایا ہے

رستوں سے گزرتا ہوں آواز یہ دیتی ہیں
اک ساتھ نے بستی کو یادوں سے سجایا ہے

احساس ِ محبت کو اس دور کے لوگوں نے
بس وقت گزاری کا اک کھیل بنایا ہے

س ن مخمور
 
آنسو کی طرح بکھرے اِن اُوس کے قطروں سے
لگتا ہے فلک کو بھی اُلفت نے رلایا ہے
اچھا لگا یہ شعر پر کچھ کمی بیان میں ہے اسکے جو میری لیاقت نہیں سمجھنے کی اساتذہ کے توجہ فرمانے کا انتظار فرمائیں وہی بہتر آرا دے سکتے ہیں
 
Top