جیسا بھی ہے ،جہان تیرا ہے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کیا اب مقطع درست ہے:



جان تیری، جہان تیرا ہے
دل کہاں ہے ،مکان تیرا ہے
فصل سود و زیاں کی میری ہے
فصلِ غم کا لگان تیرا ہے
کوئی بھی آسرا نہیں دیتا
کیا زمیں، آسمان تیرا ہے
تھے جو مشکل سوال، سب میرے
پیش اب امتحان تیرا ہے
ہم غریبوں کے آستانے کے
سامنے، آستان تیرا ہے
گھر ہو، مے خانہ ہو کہ محفل ہو
ہر جگہ ہم کو دھیان تیرا ہے
توڑ دی ہیں قیودِ جسم و جاں
دل کو پھر بھی گمان تیرا ہے
میکدے کو بلال گھر سمجھے
جیسے وہ بھی مکان تیرا ہے
 

الف عین

لائبریرین
یوں کر دیا جائے تو بہتر ہے
مے کدے کو بلال گھر ہی سمجھ
ایک یہ بھی مکان تیرا ہے
اس طرح تو کا صیغہ والا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یعنی اب غزل کچھ یوں ہو گئی ہے:

جان تیری، جہان تیرا ہے
دل کہاں ہے ،مکان تیرا ہے​

فصل سود و زیاں کی میری ہے
فصلِ غم کا لگان تیرا ہے​

کوئی بھی آسرا نہیں دیتا
کیا زمیں، آسمان تیرا ہے​

تھے جو مشکل سوال، سب میرے
پیش اب امتحان تیرا ہے​

ہم غریبوں کے آستانے کے
سامنے، آستان تیرا ہے​

گھر ہو، مے خانہ ہو کہ محفل ہو
ہر جگہ ہم کو دھیان تیرا ہے​

توڑ دی ہیں قیودِ جسم و جاں
دل کو پھر بھی گمان تیرا ہے​

مے کدے کو بلال گھر ہی سمجھ
ایک یہ بھی مکان تیرا ہے​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اگر غزل اوزان کے لحاظ سے درست ہو گئی ہے میرا خیال ہے کہ ہولا ہاتھ رکھ کہ اسے اسلوب، مضامین، شعریت، روایتی معاملہ بندی وغیرہ پہ بھی ہلکا ہلکا پرکھ لیا جائے۔
 
مزمل شیخ بسمل
میرا خیال ہے کہ اب اس غزل کو دوبارہ دیکھنا پڑے گا کیونکہ اس کے بعض اشعار کا آخری رکن فع اور فعلیان آ رہا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟

ایسا نہیں ہے. آخری ترمیم میں جو غزل ہے وہ اوزان کے حوالے سے بالکل درست ہے.
فعلیان یا کوئی دوسرا رکن کہیں نہیں . صرف فعِلن کے ساتھ مقطع کا پہلا مصرعہ ہے باقی فعلن ہیں سب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایسا نہیں ہے. آخری ترمیم میں جو غزل ہے وہ اوزان کے حوالے سے بالکل درست ہے.
فعلیان یا کوئی دوسرا رکن کہیں نہیں . صرف فعِلن کے ساتھ مقطع کا پہلا مصرعہ ہے باقی فعلن ہیں سب

لگتا ہے کہ پھر میں نے کاپی میں پہلے والی دیکھ لی۔
بہت بہت شکریہ آپ کا چھوٹے استاد صاحب۔
آج کل محفل پہ کافی شاعرانہ فضا بنی ہوئی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اگر غزل اوزان کے لحاظ سے درست ہو گئی ہے میرا خیال ہے کہ ہولا ہاتھ رکھ کہ اسے اسلوب، مضامین، شعریت، روایتی معاملہ بندی وغیرہ پہ بھی ہلکا ہلکا پرکھ لیا جائے۔​
@مزمل شیخ بسمل آپ ہی کچھ مدد کریں۔​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
سرور بھائی کی جغادری رومن اور تصویری اردو پڑھی نہیں جاتی۔ بہر حال فعلیان تو فاعلن یا فاعلات کا ہی وزن ہے۔ کوئی مستقل رکن تو مانا نہیں جا سکتا
 
سرور بھائی کی جغادری رومن اور تصویری اردو پڑھی نہیں جاتی۔ بہر حال فعلیان تو فاعلن یا فاعلات کا ہی وزن ہے۔ کوئی مستقل رکن تو مانا نہیں جا سکتا

میری سمجھ اور عقل یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کے جب ایک رکن کے بدلے دوسرا عام فہم رکن موجود ہے تو لوگ آسانیوں کے بجائے مشکلات کی طرف کیوں جاتے ہیں۔ چلیں مان لیجئے کے فعلیان کوئی رکن ہو بھی رہا ہو تو اسے ”فاعلان“ سے بدلنے میں کیا مضائقہ؟ بھلا ہم جیسے غریبوں پے یہ ظلم کیوں؟ ایک اور جگہ کہیں پڑھ رہا تھا کوئی بحر جس کے ارکان یوں تھے:
فعاعلن فعاعلن فعاعلن فعاعلن

میرا سوال یہ ہے کہ جب ”مفاعلن“ موجود ہے تو فعاعلن کیوں؟ سراسر نا انصافی۔
 
Top