جیسا بڑے کرتے ہیں بچے بھی ویسا کرتے ہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مجھے یہ بات سن کر بہت افسوس ہوا اور شرمندگی بھی ہفتے والے دن مجھے آفس سے چھٹی ہوتی ہے تو ہرہفت کو امام عالم(میرابھتیجا) کو سکول سے لینے کے لیے میں خود جاتا ہوں اس ہفتے کو بھی میں ہی گیا تھا۔ جب واپس آنے لگے تو راستے میں امام عالم میرے ساتھ باتیں کرنے لگا باتوں ، باتوں میں کہنے لگا
”چاچو میرے پاپا پہلے سگریٹ پیتے تھے نا“ ( بھائی کبھی کبھی چھپ کر سگریٹ پیتے تھے جس کے بارے میں ہم بھائیوں کوپتہ تھا لیکن بہت کم پیتے تھے)
“میں نے کہا نہیں بیٹا وہ تو نہیں پیتے تھے“
”کہنے لگا نہیں چاچو آپ کو نہیں پتہ میں نے خود دیکھا تھا وہ پیتے تھے“
”میں نے کہا اچھ تو پھر کیا ہوا“
کہنے لگا
”جب میں پاپا جتنا ہو جاؤں گا نا تو میں بھی سگریٹ پیوں گا“۔
مجھے یہ سن کر بہت حیرت ہوئی اور پرشانی بھی ہوئی کے اتنا چھوٹا بچہ اور کیسی باتیں کر رہا ہے۔
ہم اس بات کا خیال ہی نہیں کرتے کے بچے ہمیں نوٹ کرتے ہیں ہم ان کے سامنے غلط کام کیوں کرتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
بچوں کے سامنے غلط کام کرنا تو ایک طرف، ہم خود انہیں غلط کام سکھاتے ہیں۔ مثلاً آپ گھر پر ہیں اور کوئی آپ سے ملنے آیا لیکن آپ ملنا نہیں چاہتے تو بچے سے کہلوا بھیجتے ہیں کہ جا کر کہہ دو ابو گھر پر نہیں ہیں۔ یعنی کہ جان بوجھ کر اس سے جھوٹ بلواتے ہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس پر ایک دفعہ بدتمیز بھائی کے بلاگ پر ایک تحریر پڑھی تھی بہت اچھی تحریر تھی اگر مل گی تو وہ پیش کروں‌ گا
 
Top