جہاں میں ہے جان تم سے ملا

umeeque bugti

محفلین
جہاں میں ہے جان تم سے ملا
جہاں ہے پہچان تم سے ملا
میں تو تھا نادان اور کمسن
جو بھی ملا شان تم سے ملا
چراغ ہی تھے عُمیق شب کو
بے جان کو جان تم سے ملا
یہ جستجو بے گمان تھی بس
وفا کو پروان تم سے ملا
یونہی زمانے میں پھر رہے تھے
یہ نام،عنوان تم سے ملا
تری ہر اک باتیں شعر ہی شعر
عُمیق دیوان تم سے ملا
 
Top