مجید امجد جھنگ ۔ مجید امجد

فرخ منظور

لائبریرین
جھنگ
............
یہ خاکداں جو ہیولیٰ ہے ظلمتستاں کا
یہ سرزمیں جو ہے نقشہ جحیمِ سوزاں کا

یہ تنگ و تیرہ و بے رنگ و بو دیارِ مہیب
یہ طرفہ شہرِ عجیب و غریب و خفتہ نصیب

یہاں خیال ہے محرومِ اہتزازِ حیات
یہاں حیات ہے دوزخ کی ایک کالی رات

یہاں پہ دردِ دروں کی دوا نہیں ملتی
یہاں پہ قلب و نظر کو غذا نہیں ملتی

یہاں کلیدِ حقیقت نہیں کسی کے پاس
یہاں کے تحفے حسد اورعداوت اور افلاس

یہاں ارادہ و ہمت کی وسعتیں محدود
یہاں عروج و ترقی کے راستے مسدود

ہر اک بشر ہے یہاں تنگدستیوں کے قریب
بلندیوں سے بہت دور، پستیوں کے قریب

یہاں نہ روح کو راحت، یہاں نہ دل کو سرور
یہاں ہے طائرِ پر بستہ آدمی کا شعور

یہاں نہ پرورشِ شوقِ علم کے امکاں
یہاں نہ تربیتِ ذوقِ شعر کے ساماں

کبھی سے پاپ کی بھٹی میں سڑ رہا ہوں میں
ندیم، جھنگ سے اب تنگ آ گیا ہوں میں

(مجید امجد)

مجید امجد
 
Top