جگر مُراد آبادی

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
یادش بخیر! جب وہ تصور میں آگیا
شعر و شباب و حُسن کا دریا بہا گیا

جب عشق اپنے مرکزِ اصلی پہ آگیا
خود بن گیا حسی، دو عالم پہ چھاگیا

جو دل کا راز تھا اُسے کچھ دل ہی پاگیا
وہ کرسکے بیاں، نہ ہمیں سے کہا گیا

ناصح فسانہ اپنا ہنسی میں اُڑا گیا
خوش فکر تھا کہ صاف یہ پہلو بچاگیا

اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دل
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بناگیا

دل بن گیا نگاہِ، نگہِ بن گئی زباں
آج اک سکُوتِ شوق قیامت ہی ڈھاگیا

میرا کمالِ شعر بس اتنا ہے اَے جگر!
وہ مجھ پہ چھاگئے، میں زمانے پہ چھاگیا

یادش بخیر: کسی کا ذکر ہورہا ہو اور وہ بذاتِ خود آجائے تو کہتے ہیں
خوش فکر: اچھے خیالات کا مالک
سکوتِ شوق: تمنا کے باوجود زبان سے کچھ نہ کہنا
 
Top