جو ڈرے وہ شیر کیا؟ غزل نمبر 39 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب​
جو چھُپے دلیر کیا؟
جو ڈرے وہ شیر کیا؟

چار دن کی زندگی میں
دشمنی کیا بیر کیا؟

پیشِ رب ہونا ہے سب کو
زبر کیا اور زیر کیا؟

ظالم و شاطر جہاں سے
ہو امیدِ خیر کیا؟

وقت جب آئے کڑا تو
کیسا اپنا غیر کیا؟

اب نہیں ہے فکرِ چادر
پھیلاؤ سر پیر کیا؟

ہیں عمل دوزخ کے،چاہت
خلد کی ہے سیر کیا؟

تم کہو تو جاں لٹادوں
موتیوں کا ڈھیر کیا؟

حاکم عادل گر ملے تو
کیسا غم اندھیر کیا؟

اس سے آگے بھی ہے دنیا
جھانکنا منڈیر کیا؟

اپنا حصہ ڈال شارؔق
نیکیوں میں دیر کیا؟

 

الف عین

لائبریرین
ان قوافی پر پہلے بھی بات ہو چکی ہے۔ غیر، پیر، زبر والے الفاظ اندھیر، دیر کے قوافی نہیں ہو سکتے۔
دونوں مصرعے الگ الگ افاعیل کے ہیں، اگر افاعیل کچھ ہیں بھی تو!
 
Top