جو استعاروں کو موت آئے تو میں بھی - معنی کا رنگ دیکھوں!

وقار..

محفلین
جو استعاروں کو موت آئے تو میں بھی
معنی کا رنگ دیکھوں!
اَلم کشائی میں دل کی حالت کا عکس دیکھوں
تو آئینے کی فضیلتوں کے کرم نہ بھگتوں
میں ڈوبنے پر محیط پانی کا ذکر چھیڑوں
کٹے کناروں،
جلے درختوں،
بھنور کے سارے ناگفتہ انداز
قاتلوں کے ہنر نہ جانوں،
کھلے بدن سے
اکہرے مطلب کی چال چل کر
بہت سی آسودہ رفعتوں کے مزاج پوچھوں،
لغات کی لغزشوں میں جھاتیں نہ مارنے کا
افادۂ عام مل سکے تو
سکون سے اپنے دل سے مل لوں،
وفا کو چوموں
جزا کو چا ہوں
میں ہجر اور وصل کی اس سزا کو دیکھوں
جسے لغات فدا کاری نے
استعاروں کی بھینٹ دے کر
بہت سے معنی چھڑا دیئے ہیں
بہت سے محسوس ذات اول
کے سبز دفتر جلا دیئے ہیں
جو استعاروں کو موت آئے تو میں بھی
معنی کا رنگ دیکھوں!
 
Top