جوہری کنٹرول وزیراعظم کے ہاتھ میں!

arifkarim

معطل
پاکستان کی جوہری تنصیبات اور جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے مجاز ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے تمام اختیارات صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سونپ دیئے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے جمعہ کو بی بی سی کو بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا آرڈیننس چند ترامیم کے ساتھ دوبارہ جاری کر دیا گیا ہے اور اس ترمیم شدہ آرڈیننس کے مطابق ملک کے اس اہم ترین ادارے کا سربراہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بنا دیا گیا ہے۔

صدر نے جمعہ کو اس آرڈیننس کے علاوہ ستائیس دیگر آرڈیننسز بھی دوبارہ جاری کیے تاہم اس فہرست میں قومی مفاہمتی آرڈیننس یا این آر او شامل نہیں تھا، جس کے تحت سیاسی راہنماؤں کے علاوہ سینکڑوں دیگر افراد کے جن میں بڑی تعداد میں سول اور فوجی افسران بھی شامل تھے بدعنوانی اور دیگر جرائم کے مقدمات معاف کر دیئے گئے تھے۔

ان افراد کی فہرست میں صدر آصف علی زرداری کے علاوہ کئی وفاقی وزراء اور موجود حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔

دریں اثناء صدر نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بہت جلد سترہویں ترمیم کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔ اس ترمیم کے تحت صدر کو اسمبلی توڑنے کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔

اس ٹی وی چینل اور ملک کے مقتدر اخبارات نے مذکورہ انٹرویو میں صدر کے کلمات کی تشریح کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ صدر نے دسمبر میں اس متنازع ترمیم کو ختم کرنا کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم جب اس سلسلے میں ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا ’چونکہ یہ پارلیمنٹ کا معاملہ ہے اور پارلیمنٹ نے ہی اسے حل کرنا ہے، پارلیمانی کمیٹی نے کرنا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر اسے حل کرنا ہے۔ اس لیے صدر نے ٹائم لائن نہیں دی لیکن صدر نے اس توقع کا یقیناً اظہار کیا ہے کہ یہ بہت جلد ہو جانا چاہیئے۔’

انہوں یاد دلایا کہ صدر نے اس سے قبل بھی اس ترمیم کو ختم کرنے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی اصلی ہیئت
صدرِ مملکت: ادارے کے سربراہ

وزیر اعظم: ادارے کے نائب سربراہ

اراکین

1.چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی
2.چیف آف آرمی سٹاف
3.چیف آف نیول سٹاف
4.چیف آف ایئر سٹاف
5.وزیرِ دفاع
6.وزیرِ خارجہ
7.وزیرِ داخلہ
8.وزیرِ خزانہ اور اقتصادی امور
نیشنل کمانڈ اتھارٹی اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے قیام کی منظوری سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد فروری سن دو ہزار میں اس وقت کی کابینہ نے دی تھی۔ تیرہ دسمبر دو ہزار سات کو، جب ملک میں ایمرجنسی نفاذ تھی، ایک صدارتی حکمنامے کے ذریعے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا وجود عمل میں لایا گیا اور اس کی سربراہی صدرِ پاکستان کو دی گئی۔

ایوانِ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بی بی سی کو بتایا کہ تیرہ دسمبر دو ہزار سات کے آرڈیننس میں ترمیم کر کے موجودہ صدر آصف علی زرداری نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے سے دستبرار ہو گئے ہیں اور اب انہوں نے یہ ذمہ داری وزیرِاعظم کے سپرد کر دی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر نے یہ قدم پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے درمیان طے ہونے والے میثاقِ جمہوریت کی روشنی میں پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے کے لیے اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے اکتیس جولائی سن دو ہزار نو کے فیصلے میں سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی طرف سے تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی کے بعد اور اس سے کچھ عرصہ پہلے جاری کیئے گئے حکمناموں کی پارلیمانی توثیق کا حکم دیا تھا۔ چونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی مہلت اٹھائیس نومبر کو ختم ہو رہی ہے اور وہ حکمنامے جن کے متعلق پارلیمنٹ میں بِل منظور نہیں ہو سکے، انہیں قانونی شکل دینے کے لیے ایسے اٹھائیس حکمناموں کو دوبارہ جاری کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی سربراہی کی وزارتِ عظمیٰ کو منتقلی کو اہم قرار دیا۔

سپریم کورٹ کے اکتیس جولائی کے فیصلے سے پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرف سے بارہ جولائی سنہ دو ہزار سات سے لے کر چودہ دسمبر سنہ دو ہزار سات کے دوران جاری کردہ سینتیس آرڈنینسز متاثر ہوئے تھے۔

ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ سے قبل تقریباً پانچ ماہ کے دوران انتیس آرڈنینس جاری کیے گئے جبکہ آٹھ آرڈنینس تین نومبر سنہ دو ہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ سے لے کر چودہ دسمبر تک جاری کیے گئے۔

صدر نے جمعہ کو جو آرڈیننس دوبارہ جاری کیے ان میں مسابقت کے بارے میں بھی ایک آرڈیننس کمپیٹیشن کمیشن آرڈیننس بھی شامل تھا۔

یہ کمیشن اکتوبر دو ہزار سات میں مانپلی کنٹرول اتھارٹی کے ختم کیے جانے کے بعد بنایا گیا تھا اور اس کا کام غیر منصفانہ تجارتی حربوں کو سدِباب کرنا اور مختلف تاجرتی اور صنعتی شعبوں میں اجارہ داریاں نہ بننے دینا اور چھوٹے سرمایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

ملک کے بڑے سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کی طرف سے اس کمیشن کو ختم کرنے کے لیے بہت دباؤ تھا۔

قومی اسمبلی کی فائنس کی قائمہ کمیٹی نے اس مہینے کی گیارہ تاریخ کو اس آرڈیننس کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا لیکن چند ارکان اسمبلی کی طرف سے اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد اس کو منظور نہیں کرایا جا سکا۔

اطلاعات کے مطابق کمیشن کے چیئرمین خالد مرزا نے حکومت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقابلے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیےتا کہ ملک کی معیشت کسی بھی شعبے میں کسی ایک گروپ یا صنعتی اور تجارتی ادارے کی غلام نہ ہو جائے۔

بی بی سی اردو!
 

arifkarim

معطل
یعنی اب زرداری صاحب کم از کم پاکستانی جوہری قوت کے غائب ہوجانے کے ذمہ دار نہیں ہوں گے! :)
 
Top