جنت کےآٹھ دروازے

نیلم

محفلین
جنت کےآٹھ دروازےھیں
¤جنت الماوی
¤دارالمقام
¤دارالسلام
¤دارالخلد
¤جنت العدن
¤جنت النعیم
¤جنت الکشف
¤جنت الفردوس

میری الله سے دعا ھےکہ قیامت کے دن آپکو اورآپ کےوالدین کو ھر دروازے سے بلایا جائے...آمین
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں صرف اپنی اطلاعات چیک کرنے آیا تھا کہ اس دھاگے پر نظر پڑ گئی۔ چونکہ نام اور موضوع میں مطابقت نہ تھی لہذا مجبوراً لکھناپڑا۔ آپ نے نام جنت کے دروازے رکھا اور بیان جنتوں کے نام کیئے ہیں۔ فیس بک پر بھی اس قسم کی معلومات بنا کسی تحقیق کے چلائی جاتی ہیں۔
چونکہ یہ باب میری ناقص معلومات میں نہیں آتا۔ اس لیئے حوالے درج ہیں۔ کوئی بھی اہل علم میری غلطی دیکھ کر درستگی فرما سکتا ہے۔اس کا ممنون رہوں گا۔

قرآن پاک میں دروازوں کا ذکر:
فرمانِ خداوندی ہے:
(۱)وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا۔
(الزمر:۷۳)
ترجمہ:اور جولوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے وہ گروہ گروہ ہوکر جنت کی طرف (شوق دلاکر جلدی) روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس (جنت) کے پاس پہنچیں گے او راس کے دروزاے
(پہلے سے کھلے ہوئے پائیں گے تاکہ جنت میں داخل ہونے میں ذرا بھی دیر نہ لگے)۔

(۲)جَنَّاتِ عَدْنٍ مُفَتَّحَةً لَهُمُ الْأَبْوَابُ۔
(ص:۵۰)
ترجمہ:ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں جن کے دروازے ان
(جنتیوں) کے لیے کھلے ہوئے ہوں گے۔

(۳)وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ۔
(الرعد:۲۳)
ترجمہ:اور فرشتے ان کے پاس ہر(سمت کے) دروازہ سے آتے ہوں گے۔

نوٹ: قرآن پاک کی مذکورہ تینوں آیات سے صرف جنت کے دروازوں کوذکر کیا گیا ہے ان کی تعداد نہیں بتلائی گئی، تعداد کی وضاحت احادیث میں وارد ہوئی ہے جس کوذیل میں بیان کیا جاتا ہے۔

آٹھ دروازے:

حدیث:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ سَبْعَةٌ مُغْلَقَةٌ وَبَابٌ مَفْتُوحٌ لِلتَّوْبَةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ نَحْوِهِ۔
(مجمع الزوائد:۱۰/۱۹۸۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۱۶۹۔ البدورالسافرہ:۴۹۲۔ طبرانی کبیر:۱۰۔۲۵۴)
ترجمہ:جنت کے آٹھ دروازے ہیں، سات بند ہیں ایک توبہ کے لیے کھلا ہوا ہے؛ یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو۔

حدیث:حضرت عتبہ بن عبد فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا:
لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ وَلِجَھَنم سَبْعَۃَ أَبْوَابٍ۔
ترجمہ:جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور جہنم کے ساتھ۔

نوٹ:ان دونوں حدیثوں میں جنت کے آٹھ دروازوں کا ذکر کیا گیا ہے، بعض علماء نے جنت کے آٹھ اور جہنم کے سات دروازوں سے یہ استدلال فرمایا ہے کہ چونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب سے وسیع ہے اس لیے جنت کے دروازے جہنم کے دروازوں سے زیادہ ہیں؛ کیونکہ جنت اللہ کی رحمت ہے اور دوزخ اللہ کا عذاب ہے۔

جنت کے دروازوں کے نام:

حدیث:حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے راشاد فرمایا:
للجنۃ ثمانیۃ ابواب باب المصلین وباب الصائمین وباب الصادقین وباب المتصدقین وباب القانتین وباب الذاکرین وباب الصابرین وباب الخاشعین وباب المتوکلین۔
(صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۱۶۔ سنن بیہقی:۹/۱۲۴۔ البعث ابن ابوداؤد:۶۔ مسنداحمد:۴/۱۸۵)
ترجمہ: جنت کے آٹھ دروازے ہیں (۱)باب المصلین (نمازیوں کا دروازہ)، (۲)باب الصائمین (روزہ داروں کا دروازہ)، (۳)باب الصادقین (صادقین کا دروازہ)، (۴)باب المتصدقین (باہم دوستی رکھنے والوں کا دروازہ)، (۵)باب القانتین (عاجزی اور زاری دکھانے والوں کا دروازہ)، (۶)باب الذاکرین (یادِخدا کرنے والوں کا دروازہ)، (۷)باب الصابرین (صبرکرنے والوں کا دروازہ)، (۸)باب الخاشعین (عاجزی کرنے والوں کا دروازہ)، (۹)باب المتوکلین (توکل کرنے والوں کا دروازہ)۔

نوٹ: شروع حدیث میں جنت کے آٹھ دروازے بیان کئے گئے ہیں جب کہ ان کی تفصیل میں نودروازوں کا ذکر ہے یاتوباب القانتین اور باب الخاشعین سے ایک ہی دروازہ مراد ہے اور اس کے نام دوذکر کئے گئے ہیں یا اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ماخذ معلومات
 
Top