فیض جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بُجھ گئے ہیں

جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بُجھ گئے ہیں
سجے گی کیسے شبِ نگاراں کہ دل سرِ شام بُجھ گئے ہیں

وہ تیرگی ہے رہِ بُتاں میں چراغِ رُخ ہے نہ شمعِ وعدہ
کرن کوئی آرزو کی لاؤ کہ سب در و بام بُجھ گئے ہیں

بہت سنبھالا وفا کا پیماں مگر وہ برسی ہے اب کے برکھا
ہر ایک اقرار مٹ گیا ہے تمام پیغام بُجھ گئے ہیں

قریب آ اے مہِ شبِ غم نظر پہ کُھلتا نہیں کچھ اس دَم
کہ دل پہ کِس کِس کا نقش باقی ہے کون سے نام بُجھ گئے ہیں

بہار اب آ کے کیا کرے گی کہ جن سے تھا جشنِ رنگ و نغمہ
وہ گل سرِ شام جل گئے ہیں ، وہ دل تہِ دام بُجھ گئے ہیں

فیض احمد فیض
 
مدیر کی آخری تدوین:

آصف جسکانی

محفلین
السلام علیکم دوستو ،یوئر لسن ایک ایم پی تھری ویب سائیٹ ہے مجھے قطعی اندازہ نہیں تھا کہ یوئر لسن کی لنک اس ویب سائیٹ پر پلیئر کو نہیں اوپن ہونے دیتی یا تھمبیل نہیں بن رہا مینے تو بڑی چاہ سے پوسٹ کیا غزل کو :love-over::hypnotized1:
 
Top