جمہوریت یا آمریت

arifkarim

معطل
مغربی جمہوریت اور اسلامی جمہوری نظام میں فرق ھے لیکن بہت تھوڑا سا ،،،،، لیکن جو لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں جمہوریت کی کوئی جگہ نہیں بلکل غلط سمجھتے ہیں ،،، درحقیقت اسلام میں آمرانہ نظام کی کوئی جگہ نہیں ھے !!!
جمہوریت اسیکولر اور غیر جانبدارانہ ہوتی۔ جب آپ جمہوریت میں اسلام یا اسلام میں جمہوریت شامل کرتے ہیں تو وہ ایکطرفہ ’’جمہوریت‘‘ بن کر جمہوری نظام کا مطلب کھو دیتی ہے۔ اسوقت دنیا میں بہت کم مسلم اکثریت ممالک ہیں جہاں اسیکولر جمہوریت موجود ہے، جیسے البانیہ، تُرکی، اذربائجان وغیرہ:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islam_and_secularism#Secular_states_with_majority_Muslim_populations
 

زونی

محفلین
جمہوریت اسیکولر اور غیر جانبدارانہ ہوتی۔ جب آپ جمہوریت میں اسلام یا اسلام میں جمہوریت شامل کرتے ہیں تو وہ ایکطرفہ ’’جمہوریت‘‘ بن کر جمہوری نظام کا مطلب کھو دیتی ہے۔ اسوقت دنیا میں بہت کم مسلم اکثریت ممالک ہیں جہاں اسیکولر جمہوریت موجود ہے، جیسے البانیہ، تُرکی، اذربائجان وغیرہ:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islam_and_secularism#Secular_states_with_majority_Muslim_populations


جمہوریت سیکولر کیسے ہوتی ہے ؟؟؟ اور یکطرفہ جمہوریت کا کیا مطلب ہوا ؟؟؟ اسلام اتنا کمزور دین نہیں کہ مغربی جمہوریت کو اس میں ضم کرنے کی ضرورت پڑے ،،،، حقیقت میں اسلام نے ایک آئیڈیل جمہوری سیاسی نظام متعارف کروایا ھے،،، اس ضمن میں ریاست مدینہ پہلی اسلامی ریاست کا درجہ رکھتی ھے ،، جس کا اعتراف مغربی مفکرین نے بھی کیا ھے لیکن افسوس کہ مسلمان آج بھی اس بارے میں کنفیوژن کا شکار ہیں !!
 

arifkarim

معطل
جمہوریت سیکولر کیسے ہوتی ہے ؟؟؟
غیر مذہبی ، غیر جانبدارانہ جمہوریت کو سیکولر جمہوریت کہتے ہیں۔ دُنیا کی زیادہ تر آبادی غیر مذہبی ممالک میں رہتی ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Secular_state#List_of_secular_countries_by_continent

اور یکطرفہ جمہوریت کا کیا مطلب ہوا ؟؟؟
جہاں کسی خاص مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریت یا اقلیت کو امتیازی اسلوک کا سامنا کرنا پڑے کو ایکطرفہ جمہوریت کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسلامی جمہوریہ:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_democracy#Islamic_democracy_in_practice


اسلام اتنا کمزور دین نہیں کہ مغربی جمہوریت کو اس میں ضم کرنے کی ضرورت پڑے ،،،،
میں یہاں کسی دین یا مذہب کی برتری یا کمتری بیان نہیں کر رہا۔ اسیکولر جمہوریت اور اسلامی ’’جمہوریت‘‘ میں فرق واضح کر رہا ہوں۔ پاکستان اور افغانستان اسلامی جمہوریہ ہے۔ تُرکی اور اذربائجان اکثریت مسلمان ہونے کے باوجود اسیکولر جمہوریہ ہے۔ میں یہ فرق واضح کر رہا ہوں!


حقیقت میں اسلام نے ایک آئیڈیل جمہوری سیاسی نظام متعارف کروایا ھے،،، اس ضمن میں ریاست مدینہ پہلی اسلامی ریاست کا درجہ رکھتی ھے ،، جس کا اعتراف مغربی مفکرین نے بھی کیا ھے لیکن افسوس کہ مسلمان آج بھی اس بارے میں کنفیوژن کا شکار ہیں !!
آپ شاید میثاق مدینہ کی بات کر رہے ہیں؟ یہ بلاشبہ ایک تاریخی دستور تھا جو کہ انصار،مہاجرین مسلمان، غیر مسلم عرب، عیسائی اور یہود قبائل کے درمیان طے پایا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Constitution_of_Medina#Rights_of_non-Muslims

لیکن آجکل کے جدید دور میں جہاں بے شمار مذاہب اور قوموں کے لوگ ایک ہی مُلک میں رہتے ہوں کیلئے یہ دستور ایک مثال تو بن سکتا ہے، کوئی حتمی حل نہیں!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
لیکن اسلام اور جمہوریت متضاد تو نہیں ۔۔۔ ۔
دیکھیے
جمہوریت کی کئی اقسام ہیں۔
لیکن جو جمہوریت اسلام میں ہے، وہ روحانی جمہوریت ہے یعنی Spiritual Democracy.
اور خلفاء راشدین کا دورِ حکومت اس کی سب سے بہترین مثال ہے۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے بارہا اس چیز کی طرف اشارہ کیا ہے۔
مختصرن یہ شعر دیکھیے، ایک پوری تاریخ اس شعر میں واضح ہے سادے سے الفاظ میں کہ
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے
 

arifkarim

معطل
لیکن جو جمہوریت اسلام میں ہے، وہ روحانی جمہوریت ہے یعنی Spiritual Democracy.
بھر وہی بات۔ روحانیت ایک مذہبی و دینی اصطلاح ہے۔ کسی بھی معاشرے میں اکثریت یا اقلیت ایسی ہو سکتی ہے جو اس روحانیت کو تسلیم نہ کرتی ہو جسکی تعلیم دین اسلام نے ہمیں دی ہے۔ وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟ غیر مذہبی ریاست میں ہر اک کا دین اسکا دین ہوتا ہے۔ کسی دوسرے کو اسپر اپنا دین یا مذہب مسلط کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اسی لئے اسلامیہ جمہوریہ ایکطرفہ جمہوریہ ہوتی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھر وہی بات۔ روحانیت ایک مذہبی و دینی اصطلاح ہے۔ کسی بھی معاشرے میں اکثریت یا اقلیت ایسی ہو سکتی ہے جو اس روحانیت کو تسلیم نہ کرتی ہو جسکی تعلیم دین اسلام نے ہمیں دی ہے۔ وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟ غیر مذہبی ریاست میں ہر اک کا دین اسکا دین ہوتا ہے۔ کسی دوسرے کو اسپر اپنا دین یا مذہب مسلط کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اسی لئے اسلامیہ جمہوریہ ایکطرفہ جمہوریہ ہوتی ہے۔
جمہوریت کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ اکثریت کی بات مانی جائے۔ اور رہ گئی بات کہ " وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟" تو اس بات کے لیے باقاعدہ اصول و ضوابط طے ہوتے ہیں۔ اور اس کی مثالیں خلافتِ راشدہ میں آپ کو مل جائیں گی۔
 

arifkarim

معطل
جمہوریت کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ اکثریت کی بات مانی جائے۔ اور رہ گئی بات کہ " وہ بیچارے کہاں جائیں گے؟" تو اس بات کے لیے باقاعدہ اصول و ضوابط طے ہوتے ہیں۔ اور اس کی مثالیں خلافتِ راشدہ میں آپ کو مل جائیں گی۔
بالکل غلط! جمہوریت کا مطلب اکثریت کی اقلیت پر حکومت ہرگز نہیں ہے۔ یہی تو فرق ہے مغربی جمہوریت اور دیگر اقسام کی جمہوریتوں میں کہ وہاں اقلیتوں کے تمام مذہبی، شہری، معاشرتی، اسماجی حقوق وغیرہ قانوناً یکسانیت کی بنیاد پر ریاست کے ہاں محفوظ ہوتے ہیں۔ کسی کی کیا مجال کہ اکثریت اقلیت پر ہلہ بولے اور ریاست کی پولیس اقلیت کا ساتھ نہ دے! اس بارہ میں مزید:
http://en.wikipedia.org/wiki/Tyranny_of_the_majority

یہاں پہلے اکثریت اور اقلیت کیلئے یکساں بنیادی حقوق و فرائض کا چارٹر منظور ہوتا ہے جسکے بعد جمہوریت کی بنیاد رکھی جاتی ہے تاکہ اکثریت محض اپنی اجتماعی زیادتی کی وجہ سے اقلیتوں کے حقوق و فرائض کو پامال نہ کر سکے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minority_rights

جو مسلمان ممالک اس بنیادی نکتے کو سمجھ چکے ہیں وہاں آج اسکیولر جمہوریتیں ہیں اور جو نہیں سمجھے وہ ابھی ایکطرفہ اکثریت والی "جمہوریت" میں پھنسے ہوئے ہیں جسے عام زبان میں Mob Rule بھی کہا جاتا ہے!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بالکل غلط! جمہوریت کا مطلب اکثریت کی اقلیت پر حکومت ہرگز نہیں ہے۔ یہی تو فرق ہے مغربی جمہوریت اور دیگر اقسام کی جمہوریتوں میں کہ وہاں اقلیتوں کے تمام مذہبی، شہری، معاشرتی، اسماجی حقوق وغیرہ قانوناً یکسانیت کی بنیاد پر ریاست کے ہاں محفوظ ہوتے ہیں۔ کسی کی کیا مجال کہ اکثریت اقلیت پر ہلہ بولے اور ریاست کی پولیس اقلیت کا ساتھ نہ دے! اس بارہ میں مزید:
http://en.wikipedia.org/wiki/Tyranny_of_the_majority

یہاں پہلے اکثریت اور اقلیت کیلئے یکساں بنیادی حقوق و فرائض کا چارٹر منظور ہوتا ہے جسکے بعد جمہوریت کی بنیاد رکھی جاتی ہے تاکہ اکثریت محض اپنی اجتماعی زیادتی کی وجہ سے اقلیتوں کے حقوق و فرائض کو پامال نہ کر سکے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minority_rights

جو مسلمان ممالک اس بنیادی نکتے کو سمجھ چکے ہیں وہاں آج اسکیولر جمہوریتیں ہیں اور جو نہیں سمجھے وہ ابھی ایکطرفہ اکثریت والی "جمہوریت" میں پھنسے ہوئے ہیں جسے عام زبان میں Mob Rule بھی کہا جاتا ہے!
اگر آپ خلافتِ راشدہ کا بنیادی ماڈل سمجھتے ہوتے تو شاید یہ بات نہ کہتے۔
 

arifkarim

معطل
اگر آپ خلافتِ راشدہ کا بنیادی ماڈل سمجھتے ہوتے تو شاید یہ بات نہ کہتے۔
خلافت راشدہ کےہی دوران عرب کی باقی ماندہ غیر مسلم یعنی عیسائی اور یہود کمیونیٹی کو عرب سے باہر شام، فلسطین اور عراق منتقل کیا گیا تھا اور عرب میں تین دن سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں دی گئی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Khaybar#Expulsion_of_the_Jews_from_Khaybar
http://en.wikipedia.org/wiki/Najran#Early_Christian_community
 

شمشاد

لائبریرین
ہر ملک کا اور ہر ریاست کا اپنا اپنا قانون ہے جس کو ماننا پڑتا ہے۔

آج کے دور میں بھی Transit Visa تقریباً اتنی ہی مدت بلکہ اس سے بھی کم مدت کا ہوتا ہے۔ آپ کو پسند ہے تو بڑے شوق سے ٹھہریں، نہیں تو وہ اپنے ملک میں گھسنے بھی نہیں دیں گے۔
 

زونی

محفلین
غیر مذہبی ، غیر جانبدارانہ جمہوریت کو سیکولر جمہوریت کہتے ہیں۔ دُنیا کی زیادہ تر آبادی غیر مذہبی ممالک میں رہتی ہے:


جمہوریت کا مطلب ھے لوگوں کی رائے لینا ،،،، اسکی نوعیت ہر جگہ مختلف ہو گی ،،اگر اسلامی ریاست میں یہ نظام نافذ کیا جائے گا تو ظاہر ھے کہ وہاں سپریم اللہ تعالی کی ذات کو مانا جائے گا اور اسکے بعد اللہ تعالی کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق عوام اپنے لیے خؤد فیصلہ کرے گی ،،،، "امرہم شوری بینہم " میں اس اصول کو واضح کر دیا گیا ھے اور خلافت راشدہ میں بھی ایسا ہی ہوا کہ جمہور کی رائے لی گئی اس وقت اگرچہ موجودہ دور کی طرح جدید سیاسی نظام موجود نہیں تھے لہذا قبائل کے سرداروں سے رائے کی گئی اور ظاہر ھے قبائل میں جو لوگ اخلاقی اعتبار سے معتبر سمجھے جاتے تھے انہیں ہی سردار کے طور پہ منتخب کیا جاتا تھا ۔
 

زونی

محفلین
آپ شاید میثاق مدینہ کی بات کر رہے ہیں؟ یہ بلاشبہ ایک تاریخی دستور تھا جو کہ انصار،مہاجرین مسلمان، غیر مسلم عرب، عیسائی اور یہود قبائل کے درمیان طے پایا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Constitution_of_Medina#Rights_of_non-Muslims

لیکن آجکل کے جدید دور میں جہاں بے شمار مذاہب اور قوموں کے لوگ ایک ہی مُلک میں رہتے ہوں کیلئے یہ دستور ایک مثال تو بن سکتا ہے، کوئی حتمی حل نہیں!



حتمی حل کیوں نہیں بن سکتا ؟؟؟؟ کیا خلافت راشدہ کے زمانے میں مختلف مذاہب کے لوگ آباد نہیں تھے عرب میں؟؟؟ ریاست مدینہ کا تفصیل سے مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ھے کہ اسوقت کے لحاظ سے ایک مکمل جمہوری ریاست تھی ،،،،وقت کے ساتھ ساتھ صرف نظام چناؤ میں جدت آ گئی ھے ۔
 

زونی

محفلین
دیکھیے
جمہوریت کی کئی اقسام ہیں۔
لیکن جو جمہوریت اسلام میں ہے، وہ روحانی جمہوریت ہے یعنی Spiritual Democracy.
اور خلفاء راشدین کا دورِ حکومت اس کی سب سے بہترین مثال ہے۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے بارہا اس چیز کی طرف اشارہ کیا ہے۔
مختصرن یہ شعر دیکھیے، ایک پوری تاریخ اس شعر میں واضح ہے سادے سے الفاظ میں کہ
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے



روحانی جمہوریت سے آپکی کیا مراد ھے ؟؟؟؟ اسلامی ریاست میں اللہ کی برتری کے بعد عوام لناس کی رائے ہی برتر ھے ،،،، اسلام نے کبھی بھی کسی قسم کی آمریت اور بادشاہت کا درس نہیں دیا ھے ،،،خلفاء راشدین کا دور ایک ماڈل ھے موجودہ اسلامی ریاستوں کیلئے اگرچہ ادوار کی مناسبت سے اس میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں لیکن بنیادی اصول تو ایک ہی ھے کہ جمہور کی رائے کو فوقیت حاصل ھے !!

اقبال نے شاید مغربی طرز کی جمہوریت کو نشانہ بنایا ھے یہاں لیکن انہوں نے اسلامی طرز حکومت کودرست قرار دیا ھے اور اسلام نے کہیں بھی شخصی حکومت کو سپورٹ نہیں کیا ھے ،، یہ لنک دیکھئے !!!
http://www.allamaiqbal.com/publications/journals/review/apr85/6.htm
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
روحانی جمہوریت سے آپکی کیا مراد ھے ؟؟؟؟ اسلامی ریاست میں اللہ کی برتری کے بعد عوام لناس کی رائے ہی برتر ھے ،،،، اسلام نے کبھی بھی کسی قسم کی آمریت اور بادشاہت کا درس نہیں دیا ھے ،،،خلفاء راشدین کا دور ایک ماڈل ھے موجودہ اسلامی ریاستوں کیلئے اگرچہ ادوار کی مناسبت سے اس میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں لیکن بنیادی اصول تو ایک ہی ھے کہ جمہور کی رائے کو فوقیت حاصل ھے !!

اقبال نے شاید مغربی طرز کی جمہوریت کو نشانہ بنایا ھے یہاں لیکن انہوں نے اسلامی طرز حکومت کودرست قرار دیا ھے اور اسلام نے کہیں بھی شخصی حکومت کو سپورٹ نہیں کیا ھے ،، یہ لنک دیکھئے !!!
http://www.allamaiqbal.com/publications/journals/review/apr85/6.htm
میں بھی تو یہی بات کر رہا ہوں۔
علامہ اقبالؒ نے 28 مئی 1937ءکو قائداعظم کے نام ایک خط میں تحریر کیا۔”اسلام کے قانونی اصولوں کے مطابق کسی مناسب شکل میں سماجی جمہوریت کو قبول کرلینا کوئی انقلاب نہیں ہے بلکہ اسلام کی اصل روح کی جانب لوٹنا ہے“۔ پاکستان میں ہم فیوڈل جمہوریت کے تماشے دیکھ رہے ہیں۔ جمہوریت کا یہ ماڈل چونکہ اسلام کی حدود و قیود کے مطابق نہیں ہے اس لیے موجودہ جمہوری ماڈل ہمارے مسائل حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ ہی کرتا جارہا ہے۔
ایک اور جگہ کہتے ہیں کہ
”اُن حالات میں ہمارے لیے ایک ہی راستہ کھلا ہے اور وہ یہ ہے کہ اسلام کے آئینہ پر غیر اسلامی رنگ کی جو سخت تہیں جم چکی ہیں انہیں کھرچ کھرچ کر صاف کیا جائے۔ حریت سا لمیت اورمساوات کی حقیقی اقدار کو از سرِ نو زندہ کیا جائے اور اُن کی روشنی میں اپنے اخلاقی ، معاشی اور سیاسی نظام کی نئی تشکیل کی جائے جو حقیقی اسلام کی سادگی اور آفادیت کی آئینہ دار ہو“۔
علامہ اقبال ایسی جمہوریت کے قائل تھے جو مساوات اور قانون کی حکمرانی پر مبنی ہو۔انہوں نے تحریر کیا”دوسرا سیاسی اُصول جمہوریت ہے جو انسانوں کی غیر مشروط اور کامل مساوات پر مبنی ہو۔ مسلم ملت کے تمام افراد معاشرتی اور معاشی تفاوت کے باوجود قانون کی نظر میں مساوی حقوق کے مالک ہیں۔ اس مساوات کے اُصول کی بنیاد پر ترکی کے بزرگوں میں سے ایک خلیفہ کے خلاف ایک معمار نے مقدمہ درج کیا اور قاضی نے خلیفہ وقت پر جرمانہ عائد کردیا تھا لہذا مساوات پر مبنی جمہوریت ہی اسلامی سیاسی فکر کی اہم ترین قدر ہے“۔
اقبال جمہوریت کودینی تعلیمات اوراخلاقی اصولوں کا پابنددیکھناچاہتے تھے۔ ایسی جمہوریت سماج کی اخلاقی اقدار پرنشوونماکرسکتی ہے کیونکہ اس کے لائحہ عمل میں حکومت سازی کے ساتھ ساتھ کردارسازی بھی شامل ہوتی ہے۔ وہ کمزوروں، غیر مسلموں، معذوروں اورغریبوں کا استحصال نہیں کرتی بلکہ معاشرے میں عدل وانصاف اوراحسان کی روش کومستحکم کرتی ہے۔ یہی روحانی جمہوریت ہے جومعاشی ناہمواری، کرپشن اوراخلاقی انحطاط کرروکتی ہے اور انسان کی نہ صرف معاشی ضروریات کی تکمیل کرتی ہے بلکہ اس کے اخلاقی ونفسیاتی تقاضوں کوبھی پوراکرتی ہے۔

میرا خیال ہے روحانی جمہوریت کے متعلق جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ حضرت علامہ اقبالؒ کے ارشادات سے واضح ہو گیا ہو گا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خلافت راشدہ کےہی دوران عرب کی باقی ماندہ غیر مسلم یعنی عیسائی اور یہود کمیونیٹی کو عرب سے باہر شام، فلسطین اور عراق منتقل کیا گیا تھا اور عرب میں تین دن سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں دی گئی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Khaybar#Expulsion_of_the_Jews_from_Khaybar
http://en.wikipedia.org/wiki/Najran#Early_Christian_community
اقبال جمہوریت کودینی تعلیمات اوراخلاقی اصولوں کا پابنددیکھناچاہتے تھے۔ ایسی جمہوریت سماج کی اخلاقی اقدار پرنشوونماکرسکتی ہے کیونکہ اس کے لائحہ عمل میں حکومت سازی کے ساتھ ساتھ کردارسازی بھی شامل ہوتی ہے۔ وہ کمزوروں، غیر مسلموں، معذوروں اورغریبوں کا استحصال نہیں کرتی بلکہ معاشرے میں عدل وانصاف اوراحسان کی روش کومستحکم کرتی ہے۔ یہی روحانی جمہوریت ہے جومعاشی ناہمواری، کرپشن اوراخلاقی انحطاط کرروکتی ہے اور انسان کی نہ صرف معاشی ضروریات کی تکمیل کرتی ہے بلکہ اس کے اخلاقی ونفسیاتی تقاضوں کوبھی پوراکرتی ہے۔
اس سے نسل نوشاید کوئی واضح مفہوم اخذ نہ کرسکے کیونکہ موجودہ مادہ پرستانہ سائنسی دورمیں ’’روحانیت‘‘ کے الفاظ عجیب وغریب نظرآتے ہیں۔
روحانی جمہوریے کے متعلق میں نے اپنا نقطہ نظر بتا دیا ہے باقی اس واقع کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے، میں نہیں جانتا۔
ویسے اس سوال پہ نایاب صاحب، یوسف-2 صاحب اور الف نظامی صاحب زیادہ روشنی ڈال سکتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سیاسی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل از ڈاکٹر طاہر القادری​
siasi-masaala.jpg
 

arifkarim

معطل
اقبال جمہوریت کودینی تعلیمات اوراخلاقی اصولوں کا پابنددیکھناچاہتے تھے۔ ایسی جمہوریت سماج کی اخلاقی اقدار پرنشوونماکرسکتی ہے کیونکہ اس کے لائحہ عمل میں حکومت سازی کے ساتھ ساتھ کردارسازی بھی شامل ہوتی ہے۔ وہ کمزوروں، غیر مسلموں، معذوروں اورغریبوں کا استحصال نہیں کرتی بلکہ معاشرے میں عدل وانصاف اوراحسان کی روش کومستحکم کرتی ہے۔ یہی روحانی جمہوریت ہے جومعاشی ناہمواری، کرپشن اوراخلاقی انحطاط کرروکتی ہے اور انسان کی نہ صرف معاشی ضروریات کی تکمیل کرتی ہے بلکہ اس کے اخلاقی ونفسیاتی تقاضوں کوبھی پوراکرتی ہے۔
متفق! میرے خیال میں قائد اعظم نے اپنی پہلی کابینہ میں غیر مسلم وزیران اعلیٰ کو شامل کر کے اسی روحانی جمہوریت کی بنیاد ڈالی تھی جسکی آپ بات کر رہے ہیں۔ لیکن مسئلہ وہی ہے کہ قائد اعظم کے اس جہاں سے کُوچ کر جانے کے بعد سیاسی نظام نے ایسا پلٹا کھایا کہ جسکے سنگین نتائج ہم آج دیکھ رہے ہیں۔
 
Top