جلیل عالی

کیا کیا دلوں کا خوف چھپانا پڑا ہمیں
خود ڈر گئے تو سب کو ڈرانا پڑا ہمیں
اک دوسرے سے بچ کے نکلنا محال تھا
اک دوسرے کو روند کے جانا پڑا ہمیں
اپنے دیئے کو چاند بتانے کے واسطے
بستی کا ہر چراغ بجھانا پڑا ہمیں
وحشی ہوا نے ایسے برہنہ کیے بدن
اپنا لہو لباس بنانا پڑا ہمیں
ذیلی حکایتوں میں سبھی لوگ کھو گئے
قصہ تمام پھر سے سنانا پڑا ہمیں
عالی انا پہ سانحے کیا کیا گزر گئے
کس کس کی سمت ہاتھ بڑھانا پڑا ہمیں​
 
Top