جسٹس فائز کی اہلیہ سرینا عیسی کی فواد چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست

جاسم محمد

محفلین
جسٹس فائز کی اہلیہ سرینا عیسی کی فواد چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
ویب ڈیسک پير 22 مارچ 2021

2157519-fawadchodry-1616407850-698-640x480.jpg

فواد چوہدری نے دو روز قبل جسٹس قاضی فائز عیسی کے حوالےسے ٹوئٹ کیا تھا


اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

فواد چوہدری نے دو روز قبل جسٹس قاضی فائز عیسی کے حوالےسے ٹوئٹ کیا تھا جس پر ان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ نے دائر کی۔

گزشتہ دنوں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‏ایک ہفتے سے سپریم کورٹ کے ایک انڈر ٹرائل جج کی تقریریں سن رہے ہیں، اگر جواب دیا تو ’دکھ ہوا سے توہین ہوگئی‘ کے بھاشن آجائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ہے فواد چوہدری کا وہ ٹویٹ کہ جس کی بنیاد پر قاضی فائز عیسی کی بیوی نے اس کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ فواد چوہدری اپنے اس ٹویٹ میں پہلے ہی اس امکان کا اظہار کرچکا ہے کہ اس پر توہین کے الزامات عائد کئے جائیں گے۔

جسٹس عیسی کی بیوی کی یہ پٹیشن خود جسٹس عیسی نے تیار کی ہے اور اس پٹیشن میں مندرجہ ذیل نکات شامل کئے گئے ہیں:

1۔ جسٹس عیسی کو فواد چوہدری نے انڈر ٹرائل جج کہا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے جسٹس عیسی انڈر ٹرائل قیدی اور مجرم ہو۔ چنانچہ اس سے جسٹس عیسی کی توہین ہوئی۔

2۔ فواد چوہدری نے جسٹس افتخار چوہدری کو جسٹس عیسی کا گاڈ فادر کہا ہے اور گاڈ فادر کی ٹرم عام طور پر کریمنل مافیا کیلئے استعمال ہوتی ہے، چنانچہ جسٹس عیسی کی توہین ہوئی۔

3۔ فواد چوہدری وفاقی وزیر ہے اور اس نے مزاحیہ اندا ز میں جسٹس عیسی کا ذکر کرکے آئینی منصب کی خلاف ورزی کی اور جسٹس عیسی کی توہین کی۔

4۔ فواد چوہدری نے جو باتیں کہی ہیں، وہ بند کمرے کی عدالتی کارروائی کا حصہ تھیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ فواد چوہدری نے کورٹ روم میں خفیہ کیمرے لگا رکھے ہیں جن سے وہ ساری کارروائی سنتا ہے، چنانچہ عدالت کی اس سے توہین ہوئی۔

ان نکات سے اندازہ لگائیں کہ جسٹس عیسی کی قابلیت کا کیا عالم ہے اور وہ بغض کے کس درجے پر پہنچ چکا ہے۔

دوسری طرف آپ خود جسٹس عیسی کے پچھلے ایک سال کے بیانات سنیں، اپنے ہر بیان میں وہ وزیراعظم کے منصب کی توہین کرتا پایا گیا۔

اپنے خلاف دائر ریفرینس میں منی ٹریل دینے کی بجائے لندن میں کسی دوسرے عمران خان کے اثاثہ جات کی تفصیلات عدالت میں جمع کروا کر کہہ دیا کہ وزیراعظم نے بھی اپنے اثاثے چھپائے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو کوئی دوسرا عمران خان تھا۔

عدالت نے پوچھا کہ تمہاری بیگم نے لندن میں دو فلیٹس کیسے خریدے؟ جواب میں کہہ دیا کہ میرا باپ قائداعظم کا قریبی ساتھی تھا۔

عدالت نے کہا کہ رسیدیں دکھاؤ، آگے سے کہہ دیا کہ حکومت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جج کے خلاف انتقامی کارروائی کررہی ہے۔

دوسری طرف یہی وہ جسٹس فائز تھا جس نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرزمل کا ریفرینس ختم کرکے نیب سے کہا تھا کہ آئیندہ اس ریفرینس کو کھولا نہیں جاسکتا۔ اس کارروائی کو میڈیا میں ڈسکس کرنے پر بھی پابندی لگا دی۔

عمران خان نے جسٹس عیسی کے خلاف ریفرینس دائر کرکے وہ تمام مقاصد حاصل کرلئے جو وہ کرنا چاہتا تھا۔ سب سے بڑا مقصد جسٹس عیسی کو کرپٹ اور نااہل ثابت کرنا تھا جو کہ جسٹس عیسی خود ہی اپنے کنڈکٹ سے ثابت کرچکا!

باباکوڈا

2-A3-DDFD8-2-ACF-4-E46-B96-F-3494-A4-EC3406.jpg
 
Top