جزاک اللہ خیر

شمشاد خان

محفلین
اکثر لوگ پوچھتے ہیں "جزاك اللہ" کے کیا معنی ہیں اور جواب میں کیا کہنا ہے ...؟

تو جزاك اللہ ہم شکریہ / تھینک یو کی جگہ استعمال کرتے ہیں اس کے معنی ہیں :

"اللہ آپکو اجر عطا فرمائے"

صرف جزاك اللہ کہنے کی بجائے "جزاک اللہ خیرا" پورا کہنا چاہیے۔

جسکے معنی ہیں اللہ اَپ کو بہتر اجر عطا فرمائے۔

اسکے جواب میں کئی لوگ آمین کہتے ہیں تو کئی وَاِیَّاكَ کہتے ہیں "آمین" کے معنی "اللہ قبول کرے" اور "وایاك" کے معنی "اللہ آپکو بھی عطا فرمائے" یعنی جوابی دعا ہے اور مسلمان جوابی تحفہ دعا کی صورت دیتا ہے۔

ایک اور بات کا یہاں ذکر کرنا ضروری، بلکہ یاد دہانی کروانے کے لیے ضروری ہے کہ جب عورت/لڑکی کو "جزاک اللہ" کہیں گے تو "ک" کے نیچے زیر ہوگی، جیسے

جَزَاكِ اللهُ خَيْراً

اور عورت/لڑکی کو جواب میں وَاِیَّاكِ کہیں گے۔ جب لڑکے کو کہیں گے تو "ک" کے اوپر زبر ہوگی جیسے

جَزَاكَ اللهُ خَيْراً

اور اگر جواب بھی لڑکے کو دینا ہو تو وَاِیَّاكَ کہیں گے۔

اور جب دو یا دو سے زیادہ لوگوں کو کہنا ہو تو جزاک اللہ خيرا کی بجائے جَزَاکُمُ اللہُ خَيْراً کہا جائے گا یعنی "اللہ آپ سب کو بہتر اجر دے"

اور جواب میں ہم زیادہ لوگ ہوں گے تو وَاِیَّاکُمْ، اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے ....!

آمین یارب العالمین !
 

الف عین

لائبریرین
محض جزاک اللہ کہنا میں غلط ہی سمجھتا ہوں۔ اصل میں اس کی وجہ اردو فارسی میں جزا و سزا کا نظریہ ہے جس سے یہ بات ہند و پاک اور شاید فارسی والے ایران کے پاشندوں کے ذہن میں بیٹھ گئی ہےکہ محض سزا سے مراد برا بدلہ اور جزا سے مراد اچھا بدلہ ہے۔ اس لئے بغیر غور کیے دعا دے دیتے ہیں کہ اللہ آپ کو اس کی جزا دے۔ لیکن عربی میں اس کا مطلب صرف بدلہ ہوتا ہے، جو اچھا بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی۔ اس لئے درست یہی ہے کہ جب دعا دینا ہو، یا شکر ادا کرنا ہو تو ہمیشہ جزاک اللہ خیر/ خیرا کہا جائے یعنی اللہ آپ کو اس کا اچھا بدلہ، اچھا اجر عطا کرے!
 
Top