جدائیوں میں لذت نہ رفاقتوں میں ہے۔ ثمن شاہ

شیزان

لائبریرین
جُدائیوں میں لذت نہ رفاقتوں میں ہے
بس اِک درد کا عالم محبتوں میں ہے


ملی ہمیں جو بے چینیاں تو یہ جانا
مزہ فقط دلِ ناداں کی وحشتوں میں ہے


کروں میں تا بہ سحر چاند سے تیری باتیں
یہی تو مشغلہ میری فراغتوں میں ہے


مجھے یقین ہے واپس اُسے بلائے گی
وہ بے قراری جو اِس دل کی چاہتوں میں ہے


سفرحیات کا بے اعتبار ہے کتنا
غم جدائی بھی شامل مسافتوں میں ہے



ثمن شاہ
 
Top