جب وہ خلد نظر ہمارا تھا - ظہور احمد فاتح

پرویزبزدار

محفلین
جب وہ خلد نظر ہمارا تھا
قابل دید گھر ہمارا تھا
پوچھنے پر حنا کا نام لیا
خون دل ہاتھ پر ہمارا تھا
باب تشکیک وا نہ تھا جب تک
ہر بیاں معتبر ہمارا تھا
کوئی آنچل نہ پونچھنے کو بڑھا
چہرہ اشکوں سے تر ہمارا تھا
ہر سخن میں تھی غم کی آمیزش
ہر سخن با اثر ہمارا تھا
لوگ سمجھے کہ فصل گل آئی
شوخ زخم جگر ہمارا تھا
جاں ہماری راہ وفا میں لٹی
ہاں سر ِدار سر ہماراتھا
اپنی پرواز تا بہ سدرہ تھی
کہکشاں سے گزر ہمارا تھا
آج ٹھہرا ہے اجنبی فاتح
کل یہی ہمسفر ہمارا تھا

ظہور احمد فاتح
 
Top