جب لوگ کبھی زکر مدینے کا کریں گے

درویش بلوچ

محفلین
جب لوگ کبھی زکر مدینے کا کریں گے
ہم بزم میں حسرت سے یونہی آہ بھریں گے

اے شاہِ حرم! آپ نے گر حال نہ پوچھا
دیوانے ترے اب کے تو رو رو کے مریں گے

حاصل ہو جنہیں آپ کے درگاہ کی غلامی
طوفان و حوادث سے بھلا کیسے ڈریں گے

کچھ خوف نہیں موت و حشر کا ہمیں درویش
ہم قبر میں سرکار کا دیدار کریں گے
 
میں اردو زبان کا زیادہ ماہر تو نہیں لیکن کچھ باتیں عرض کردیتا ہوں جو مجھے بالکل واضح طور پر نظر آرہی ہیں۔ باقی تفصیلی اصلاح تو اساتذہ ہی کرینگے انشاءاللہ
جب لوگ کبھی زکر مدینے کا کریں گے
درست املاء "ذکر" ہے
اے شاہِ حرم! آپ نے گر حال نہ پوچھا
دیوانے ترے اب کے تو رو رو کے مریں گے
پہلے مصرعہ میں آپ کا لفظ استعمال ہوا ہے تو دوسرے میں بھی آپ ہونا مناسب ہے ۔ دوسرے مصرعہ کا وزن بھی ٹھیک نہیں لگ رہا
 
اردو محفل میں خوش آمدید۔

جب لوگ کبھی زکر مدینے کا کریں گے
ذکر
اے شاہِ حرم! آپ نے گر حال نہ پوچھا
دیوانے ترے اب کے تو رو رو کے مریں گے
شتر گربہ ہے۔ پہلے مصرع میں "آپ" اور دوسرے میں "ترے"۔
حاصل ہو جنہیں آپ کے درگاہ کی غلامی
ردگاہ کی جگہ درگہ کر دیں تو وزن درست ہو جائے گا۔
دوسرا یہ کہ درگاہ مؤنث ہے۔
لہٰذا آپ کے درگاہ کی جگہ آپ کی درگہ ہونا چاہیے۔

بہتر طور پر اساتذہ رائے دے سکتے ہیں۔ ٹیگ کیے دیتا ہوں۔
الف عین
محمد وارث
محمد ریحان قریشی
 

الف عین

لائبریرین
شتر گربہ کی بات درست ہے۔
درگہ عام طور پر استعمال نہیں کیا جاتا۔ مکمل در گاہ۔ یہاں محض ’در‘ کی کوشش کریں ۔ جیسے ’اس در‘ سے تبدیل کر کے۔
ان اغلاط کے علاوہ مقطو کا پہلا نمصرع بھی بحر سے خارج ہے۔ وزن میں آ سکتا اگر حشر کا غلط تلفظ، شین پر زبر کے ساتھ استعمال کیا جائے ۔ اس کو بھی بدل دیں
 
Top