جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں غزل نمبر 159 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں
عِشق والوں کا خواب ہوتے ہیں

میرے خوابوں مرے خیالوں میں
آپ ہی تو جناب ہوتے ہیں

یوں مہکتے ہیں عارضِ دلبر
جیسے کِھلتے گُلاب ہوتے ہیں

ہم نے روکا تھا عِشق کرنے سے
ہم سے ہی اِجتناب ہوتے ہیں

عاشقی میں نہیں مرا تیرا
عِشق میں کب حساب ہوتے ہیں

راہِ اُلفت میں سوچ کر آنا
عِشق میں اِضطراب ہوتے ہیں

ہِجر و فُرقت ہیں عِشق میں لازم
دشت میں تو سراب ہوتے ہیں

عِشق میں گر سکون لُٹ جائے
پھر کہاں دستیاب ہوتے ہیں

یہ محبت کے درد بھی
شارؔق
زِندگی میں عذاب ہوتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں
عِشق والوں کا خواب ہوتے ہیں
ہوتے ہیں ردیف کے ساتھ اسم جمع ہونا چاہیے، یا اس کا شائبہ ہی ہو۔ خواب تو درست ہے لیکن "عشق والوں کے" ہونا تھا

میرے خوابوں مرے خیالوں میں
آپ ہی تو جناب ہوتے ہیں
درست

یوں مہکتے ہیں عارضِ دلبر
جیسے کِھلتے گُلاب ہوتے ہیں
درست

ہم نے روکا تھا عِشق کرنے سے
ہم سے ہی اِجتناب ہوتے ہیں
اجتناب جمع کے ساتھ درست نہیں

عاشقی میں نہیں مرا تیرا
عِشق میں کب حساب ہوتے ہیں
حساب بھی ہوتا ہے ہونا تھا، ہوتے ہیں نہیں

راہِ اُلفت میں سوچ کر آنا
عِشق میں اِضطراب ہوتے ہیں
یہ بھی وہی سقم

ہِجر و فُرقت ہیں عِشق میں لازم
دشت میں تو سراب ہوتے ہیں
درست

عِشق میں گر سکون لُٹ جائے
پھر کہاں دستیاب ہوتے ہیں
یہ بھی غلط

یہ محبت کے درد بھی شارؔق
زِندگی میں عذاب ہوتے ہیں
درست
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت نوازش اصلاح کے لئے، اجتناب اور حساب والے اشعار نکال دئے ہیں اضطراب اور دستیاب والے اشعار تبدیل کردئے ہیں۔
جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں
عِشق والوں کے خواب ہوتے ہیں

وصل کے بعد ہِجر کے لمحے
باعثِ اِضطراب ہوتے ہیں

عِشق کے بعد لمحے فُرصت کے
اب کہاں دستیاب ہوتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر بہت نوازش اصلاح کے لئے، اجتناب اور حساب والے اشعار نکال دئے ہیں اضطراب اور دستیاب والے اشعار تبدیل کردئے ہیں۔
جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں
عِشق والوں کے خواب ہوتے ہیں

وصل کے بعد ہِجر کے لمحے
باعثِ اِضطراب ہوتے ہیں

عِشق کے بعد لمحے فُرصت کے
اب کہاں دستیاب ہوتے ہیں
اب درست ہیں اشعار
 
Top