امجد اسلام امجد جب تک جیون جوت چلے

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
موسم رنگ بدل جائیں
رستے دور نکل جائیں
تم نہ بدلنا۔ساتھ ہی چلنا جب تک جیون جوت چلے

تیرے ہی سنگ رہنا ہے
دکھ سکھ مل کر سہنا ہے
تم سے پیارے'تم سے ہی
جو بھی سننا 'کہنا ہے
ہم سے سننا ہم سے کہنا جب تک ساتھ رات چلے
تم نہ بدلنا ساتھ ہی چلنا جب تک جیون جوت چلے

زلف گھٹا بن جانے دو
اس بادل کو چھانے دو
تم جو میرے ساتھ چلے
دل کو دھوم مچانے دو

پنچھی چہکیں رستے مہکیں غم کا سورج ہاتھ ملے
تم نہ بدلنا ساتھ ہی چلنا جب تک جیون جوت چلے

وصل اور ہجراضافی ہے
ایک نظر ہی کافی ہے
دنیا ساری غم ہی غم ہے
تیرا نام تلافی ہے
چمکیں تارے ساتھ ہمارے مل جاؤ جو شام ڈھلے
تم نہ بدلنا ساتھ ہی چلنا جب تک جیون جوت چلے
 
Top