جب بھی باتیں‌کرتا ہوں آئینے سے (اظہار شاہین)

جب بھی باتیں‌کرتا ہوں آئینے سے
ہو جاتے ہیں میری ذات کے ٹکڑے سے

لگتا ہے کوئی میرے پیچھے آتا ہے
گونج رہے ہیں کانوں میں آوازے سے

کیوں زحمت کرتے ہو دل میں آنے کی
تم کو سب کچھ مل جائے گا چہرے سے

دیکھ مجھے مجبور نہ کر چپ رہنے دے
ہو سکتا ہے دکھ پہنچے تجھے لہجے سے

شب بھر اک امکان رہا ہے آنے کا
شب بھر ٹوٹے دل کے اندر شیشے سے

چھوڑ آیا ہوں شہر سے باہر پیشانی
جھک کر آنا پڑتا تھا دروازے سے

وقت سے پہلے مان لی میں نے ہار اپنی
کم نکلی ہے میری انا اندازے سے

(اظہار شاہین)
 
Top