جاوید ہاشمی پی ٹی آئی کی صدارت اور پارٹی رکنیت سےمستعفی

جاوید ہاشمی پی ٹی آئی کی صدارت اور پارٹی رکنیت سےمستعفی
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif

Print VersionOctober 01, 2014 - Updated 170 PKT
shim.gif

Pakistan-javed-hashmi_10-1-2014_161374_l.jpg

ملتان...... سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے پاکستان تحریک انصاف کی صدارت اور پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ جاوید ہاشمی کہتے ہیں میں ایسی پارٹی کا صدر اور ممبر بننا گوارہ نہیں کرتا جو غیر جمہوری قوتوں کا حصہ ہو۔ اس بات کا اعلان جاوید ہاشمی نے ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے غیر جمہوری رویے کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے، اپنا استعفیٰ لکھ کر عمران خان کو بجھوا دیا ہے، شوکاز نوٹس کا جواب پاکستان تحریک انصاف کے ملتان میں ہونے والے جلسہ میں دینا چاہتا تھا لیکن عمران خان نے گزشتہ رات بیان دیا کہ وہ جاوید ہاشمی کو جلسہ میں نہیں بلائیں گے، میں ایسی پارٹی سے اختلاف کرتا ہوں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے لوگ انہیں مس گائیڈ کرتے ہیں، میری اب تک نواز شریف اور شہباز شریف سے بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ کا جلسہ چھوٹا ہونا شروع ہو گیا ہے کیونکہ آپ کے ارد گرد منافق لوگ کھڑے ہیں، پارٹی کے برے دن آ گئے ہیں ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان پی ٹی آئی کو دفن کرنا چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی میں اگر ہمت اور حوصلہ ہے تو استعفیٰ کا اعلان کرے اور آ کر الیکشن لڑے ۔ جاوید ہاشمی کو پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے شوکاز نوٹس بجھوایا تھا جس میں انہیں صدرات اور پارٹی رکنیت سے معطل کر دیا گیا تھا اور 29 ستمبر کو جواب طلب کیا تھا۔ ملتان میں ضمنی انتخاب کے حلقہ این اے 149 میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے جاوید ہاشمی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔ جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ نواز کی ضلعی قیادت اور ممبر صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے ۔
 
اس بات کے آثار تو کافی عرصے سے نظر آرہے تھے کہ ایسا ہو کے رہے گا اور جب عمران نے اپنے دھرنے میں کہ دیا تھا ہاشمی صاحب آپ کے اور میرے راستے جدا ہیں تو بات عملی طور حتمی ہوگئی تھی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے جذبات کی بجائے "مفادات" بہتر لفظ ہوتا :)

"مفادات" کا معاملہ تو ہے ہی لیکن یہاں "جاوید ہاشمی کی حمایت" کے پس منظر میں "پی ٹی آئی دشمنی" نظر آتی ہے (حالانکہ جاوید ہاشمی ن لیگ کے سخت مخالف ہیں)۔ اور دشمنی دوستی جذبات کے زمرے میں ہی آتی ہیں۔
 
"مفادات" کا معاملہ تو ہے ہی لیکن یہاں "جاوید ہاشمی کی حمایت" کے پس منظر میں "پی ٹی آئی دشمنی" نظر آتی ہے (حالانکہ جاوید ہاشمی ن لیگ کے سخت مخالف ہیں)۔ اور دشمنی دوستی جذبات کے زمرے میں ہی آتی ہیں۔
پی ٹی آئی کو ہرانا بھی تو ن لیگ کا مفاد ہے نا :)
ویسے میری رائے میں ن لیگ اور جاوید ہاشمی کے درمیان سخت دشمنی جیسی مخالفت نہیں ہے۔ ان کے دوبارہ ایک ہو جانے کے خاصے امکانات ہیں :)
 
پی ٹی آئی کو ہرانا بھی تو ن لیگ کا مفاد ہے نا :)
ویسے میری رائے میں ن لیگ اور جاوید ہاشمی کے درمیان سخت دشمنی جیسی مخالفت نہیں ہے۔ ان کے دوبارہ ایک ہو جانے کے خاصے امکانات ہیں :)
جس دن داغی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ" نواز شریف اب بھی میرے لیڈر ہیں"۔۔ مجھے اسی دن یقین تھا کہ ایک میر جعفر پی ٹی آئی میں آگیاہے۔
 
جس دن داغی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ" نواز شریف اب بھی میرے لیڈر ہیں"۔۔ مجھے اسی دن یقین تھا کہ ایک میر جعفر پی ٹی آئی میں آگیاہے۔
اس نے شرافت کا مظاہرہ کیا تھا۔ ایک قانونی منتخب حکمران کا احترام سب کو کرنا چاہئے۔ اور وزیراعظم ہونے کے ناطے نواز پورے ملک کا لیڈر تو ہے جناب۔ کیونکہ وہ حکومت کو لیڈ کررہا ہے۔
 

دوست

محفلین
صحافت ہمیشہ سے ایک ایسا حمام ہے جس میں کچھ اصحاب کو ہر ایک پاکی کا غسل کرتا نظر آتا ہے اور کچھ کو اس مشہور کہاوت کے مصداق سب “ویسے” ہی نظر آتے ہیں۔ اگر میرا لکھا آپ کو بھایا تو میں حق کی صدا، اور اگر میں وہ لکھ بیٹھا کہ جس کو پڑھ کر آپ سے بیٹھا نہ جائے تو پھر میں حرام کھاؤ، بکاؤ، لفافہ اور ان گالیوں کے سوا کچھ ایسی گالیوں کا مستحق بھی کہ جو شرفاء کے ہاں مستعمل نہیں۔
غیر مہذب دنیا میں گالی پہلے زبان سے دی جاتی تھی، اور گالی کی عمر اور اس کا پھیلاؤ صرف کہنے سننے والے تک ہوتا تھا، مگر اب “عالمگیر تہذیب” میں گالی بھی عالمگیر ہو چکی ہے۔ زبان سے نکلی گالی سماعتوں سے ٹکراتی تھی اور پھر آہستہ آہستہ اپنا اثر کھو دیتی تھی یا اپنا اثر ایک آدھ شخص تک تا عمر برقرار رکھتی تھی۔ مگر اب گالی ہارڈ یا سافٹ keys سے نکلتی ہے، ورلڈ وائیڈ ویب پر ورلڈ وائڈ جاتی ہے اور انگلیوں کی جنبش سے جنم لیتی گالی کو آنکھیں سنتی ہیں اور یوں یہ گالی ٹیگ یا شیئر ہو کر پھیلتی جاتی ہے۔
یہ گالیاں کبھی اصلی اور کبھی جعلی اکاؤنٹ سے دی جاتی ہیں، لیکن دل سے دی جاتی ہیں۔ گالی دینے والے کو یقین ہوتا ہے کہ “دل سے جو ٹھاہ نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔” سوشل میڈیا پر گالیاں دینے والے عام طور پر کسی سیاسی جماعت، کسی طبقۂ فکر کے ماننے والے لوگ ہوتے ہیں جو مخالف کو اپنی محبت سے نوازتے رہتے ہیں۔ عام طور پر یہ لوگ صرف انہی خبروں یا آراء پر نظر رکھتے ہیں جو ان کے حق میں یا ان کے خلاف ہیں اس کے سوا کیا لکھا اور کہا جا رہا ہے، انہیں کچھ سروکار نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا سے باہر کی دنیا میں follower کبھی گالی نہیں دیتا، لیکن سوشل میڈیا پر اکثر followers ہی گالی دیا کرتے ہیں۔ مگر رواں ہفتے ایک مختلف بات ہوئی۔ ایک بہت ہی بڑے صحافی نے جس کو ایک زمانہ follow کرتا ہے، خود followers کو پیچھے چھوڑ دیا۔
“کوبرا کے پھن سے کالم لکھنے کے دعویدار” جیّد صحافی نے ایک کالم لکھا اور ان کا وہ کالم موجودہ حالات میں ان کی ہر تحریر سے کہیں بڑا ہِٹ ثابت ہوا۔ ویسے تو ان کی ہر تحریر کمال ہوا کرتی ہے۔ کاٹ دار الفاظ ہمیشہ ان کے قلم کی نوک کے سامنے دست بستہ دل میں یہ تڑپ لیے موجود رہتے ہیں کہ ہم میں سے جو جنبشِ قلم سے حضرت کے صفحے پر منتقل ہوا وہ امر ہو جائے گا۔ ان کی تحریر میں ایسا حسن ہے کہ قاری نثار۔
انہوں نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی صاحب کو اپنے کالم میں ہاتھ باندھ کر سر جھکا کر کھڑا کیا اور پھر “سیاہی سیاہی” کر دیا۔
انہوں نے لکھا کہ کپتان کی پیٹھ میں تاریخ کے اس نازک موڑ پر خنجر گھونپا گیا ہے۔ یہ ان کا خیال ہے اور اس سے اتفاق نہ بھی کیا جائے تو یہ تو ماننا ہی پڑے گا کہ جاوید ہاشمی کے بیانات سے اور فیصلوں سے تحریک انصاف کو دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان کیا کہ وہ ضمنی انتخابات میں جاوید ہاشمی کے مخالف کی انتخابی مہم میں حصہ لیں گے اور اس کام کو انہوں نے عظیم عبادت قرار دیا۔ یہاں تک بات ٹھیک تھی کہ یہ ان کے خیالات ہیں اور ان کے اظہار کا حق وہ محفوظ رکھتے ہیں۔ مگر میری ناقص اور بہت ہی ناقص رائے میں اس سے آگے بڑھ کر جو انہوں نے رقم کیا وہ مجھ سمیت بہت سوں کے لیے ہضم کرنا ناممکن ہے۔ کیوں؟ میں ان سے عرض کرتا ہوں؛
آپ نے جاوید ہاشمی کو مجہول، بوگس، بدبودار باغی اور “ہمیشہ بکاؤ” قرار دیا۔ آپ نے ناصرف پی ٹی آئی سے ان کی بغاوت کو جعلی لکھا بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اپنے “سابق آقاؤں” سے مل کر بھاؤ بڑھوانے میں ہفتوں سے مشغول تھے۔ آپ نے انہیں ایک سابق حکمران کے فوجی بوٹ کا تسمہ لکھا اور موجودہ کے جوتے کا تلوا لکھا۔ آپ نے یہ بھی لکھا کہ بوڑھا یونیورسٹی کے دنوں میں آپ کا ہم عصر تھا۔ آپ کی ان حالیہ باتوں پر یقین کرتے ہوئے جاوید ہاشمی اور بہت سے دیگر سیاستدانوں کو سیاست کا وہ کچرا مان لیا جائے جو تاریخ کے ڈسٹ بن میں دفن ہونے جا رہے ہیں۔ اگر یہ ٹھیک ہے تو پھر 25 دسمبر 2011ء کے بعد ہفتوں تک لکھے گئے آپ کے معرکہ آرا کالموں کا جائزہ لیا جائے، جن میں کہیں آپ یہ لکھتے ہیں کہ جاوید ہاشمی کے بغیر نون لیگ ایسی ہی ہے جیسے زردی کے بغیر انڈا، جیسے گاڑی بغیر انجن، جیسے نعل کے بغیر گھوڑا اور جیسے وِگ کے بغیر آپ کے “تقریباً ہم نام” سیاستدان۔ 26 دسمبر 2011ء کے کالم میں آپ نے لکھا کہ جاوید ہاشمی سیاست اور جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہے۔ ذہن سے کھرچ کر کون سے ڈسٹ بن میں ڈال دوں،
استاد محترم آپ کا دس جنوری 2012ء کا کالم جس میں آپ نے لکھا کہ؛
ایوان سے نکلے، سرِ بازار بھی آئے
سردار وہی ہے جو سرِ دار بھی آئے
اور اس شعر کے بعد آپ نے جاوید ہاشمی کو سیاست کا سردار، باکردار اور جی دار لکھا۔ میں یہ بھی ماننے کو تیار ہوں کہ ایک فرد کے بارے میں دوسرے فرد کی رائے اس کے فیصلوں اور اس کی چالوں کے ساتھ بدل جاتی ہے تو آپ رائے بدل دیتے، یہ لکھ دیتے کہ دھوکا کھایا، لیکن آپ نے تو بطور خاص انہیں آج “ہمیشہ کا بکاؤ” قرار دے ڈالا ہے۔ باغی کو داغی میں بدلنے کا کام عوام کی نظر میں ایک اور مخدوم نے انجام دیا جو سیاست میں بھی ان کے حریف تھے اور پارٹی میں بھی۔ مگر آپ، آپ صرف صحافی نہیں، بہت سوں کی نظر میں میرِ صحافت ہیں۔ جو سیاستدان کر رہے ہیں، انہیں کرنے دیں۔ ہمارے الفاظ سے تو یہی صدا سدا آنی چاہیے؛
ان کا جو کام ہے، وہ اہلِ سیاست جانیں
میرا تو کام “صحافت” ہے، جہاں تک پہنچے
آپ کے حسن کے نثار مگر
 
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=161489عمران خان کو جانچنے میں غلطی کی، جاویدہاشمی
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif

Print VersionOctober 02, 2014 - Updated 1720 PKT
shim.gif

Pakistan-javed-hashmi_10-2-2014_161489_l.jpg

ملتان...... سینئرسیاستدان جاویدہاشمی نے کہاہےکہ عمران خان کو جانچنے میں غلطی کی، دھرنوں والوں کاخیال تھا کہ خانہ جنگی ہوجائے گی، سات آٹھ بندے مروائے جائیں تو حکومت ختم ہوجائے گی، پلان میں کسی بڑے آدمی کو قتل کروایا جانا بھی شامل تھا۔جاویدہاشمی ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سے قافلہ رواں دواں تھا لیکن اس کی منزل کا تعین کوئی اور کر رہا تھا، دھرنوں کا مقصد پورے نظام کو درہم برہم کرنا تھا۔ جاویدہاشمی نے کہاکہ انہوں نے عمران خان کو جانچنے میں غلطی کردی، کرکٹ ورلڈ کپ جیتے ہوئے چوتھائی صدی گزر گئی، انڈیا نے دو بار ورلڈ کپ جیتا ان کے کپتانوں کو تو وزیر اعظم نہیں بنایا گیا۔جاویدہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے برداشت کا مظاہرہ کیا نہ لاٹھی چلائی نہ گولی، عمران خان اب کبھی استعفے کا نام نہیں لیں گے۔
 
اس نے شرافت کا مظاہرہ کیا تھا۔ ایک قانونی منتخب حکمران کا احترام سب کو کرنا چاہئے۔ اور وزیراعظم ہونے کے ناطے نواز پورے ملک کا لیڈر تو ہے جناب۔ کیونکہ وہ حکومت کو لیڈ کررہا ہے۔
وہ صرف پنجاب کا وزیراعظم ہے۔۔۔ اس کی اوقات پنجاب سے باہر کی نہیں۔۔۔
ایسے بےغیرت کو اپنا وزیراعظم تصور کرنے کے لیے میری غیرت مجھے اجازت نہیں دیتی۔
 
داغی کو تو عوام نے مسترد کردیا ہے۔۔۔ اب کرتا رہے نواز نواز۔۔۔
آپ کو کیسے پتہ چلا کہ اسے عوام نے مسترد کر دیا ہے؟
اس کے حلقے میں ضمنی انتخاب تو ہونے دیں نتیجے سے پتہ چلا جائے گا کہ عوام نے سراہا یا مسترد کر دیا:)
 
وہ صرف پنجاب کا وزیراعظم ہے۔۔۔ اس کی اوقات پنجاب سے باہر کی نہیں۔۔۔
ایسے بےغیرت کو اپنا وزیراعظم تصور کرنے کے لیے میری غیرت مجھے اجازت نہیں دیتی۔
گالیاں دینے سے تو اس کے اقتدار کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ ویسے بھی صوبائی تعصب کی بنیاد پر کی جانے والی سیاسی گفتگو اچھی بات نہیں۔
 
گالیاں دینے سے تو اس کے اقتدار کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ ویسے بھی صوبائی تعصب کی بنیاد پر کی جانے والی سیاسی گفتگو اچھی بات نہیں۔
ہاں جی اس کو تو ویسے ہی اس کی عادت ہوگئی ہے۔۔۔
بات صوبائی تعصب کی نہیں ہے۔۔
مثال کے طور پر پیپلز پارٹی کی بات کی جائے۔۔ ان کا وزیراعظم پورے پاکستان سے چنا جاتا ہے۔۔ یا عمران خان کی بات کی جائے۔۔ تو وہ پورے پاکستان کا لیڈر ہے۔
اور یہ جزوی گنجا ہمیشہ پنجاب سے ہی منتخب ہوتا ہے۔۔۔ اس لیے یہ صرف پنجاب کا وزیراعظم ہے نہ کے پورے پاکستان کا۔
 
ہاں جی اس کو تو ویسے ہی اس کی عادت ہوگئی ہے۔۔۔
بات صوبائی تعصب کی نہیں ہے۔۔
مثال کے طور پر پیپلز پارٹی کی بات کی جائے۔۔ ان کا وزیراعظم پورے پاکستان سے چنا جاتا ہے۔۔ یا عمران خان کی بات کی جائے۔۔ تو وہ پورے پاکستان کا لیڈر ہے۔
اور یہ جزوی گنجا ہمیشہ پنجاب سے ہی منتخب ہوتا ہے۔۔۔ اس لیے یہ صرف پنجاب کا وزیراعظم ہے نہ کے پورے پاکستان کا۔

عمران پورے پاکستان کا لیڈر ہے اس کا کیا ثبوت ہے؟ جب کہ بلوچستان سے تو سرے سے اسکی کوئی سیٹ ہی نہیں ہے :)
پیپلز پارٹی کے بارے میں آپ کی بات کافی حد تک درست ہے کہ ان کی نمائندگی اور خیرخواہی پورے ملک میں پائی جاتی ہے۔ مگر زیادہ اکثریت سندھ دیہی میں ہے۔
ن لیگ نے اس الیکشن میں چاروں صوبوں سے سیٹیں لی ہیں البتہ زیادہ پنجاب سے لی ہیں ۔
آپ ذرا الیکشن 2013 کے نتائج چیک تو کریں :)
میں یہ بات ضرور کہوں گا کہ ساری پارٹیوں کو پورے ملک میں یکساں مقبول ہونا چاہئے اور پورے ملک میں سب کی بھلائی کے لئے یکساں کوشش کرنا چاہئے۔ خاص طور پر وزیر اعظم کا یہ فرض ہے۔
 

حسینی

محفلین
جاوید ہاشمی شروع سے ہی تحریک انصاف میں ن لیگ کا نمائندہ تھا۔۔۔۔
خود ان کا کردار اب کافی مشکوک ہوگیا ہے۔۔۔ اب بہت ساری بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ہیں۔۔۔ ہر روز اک نیا شوشا چھوڑتے ہیں۔۔۔
ذاتی انا۔۔۔ اور خاص طور پر شاہ محمود سے ان کی خاندانی لڑائی ان کو یہاں تک لے آئی ہے۔۔۔
بہر حال ملتان کے ضمنی انتخابات میں پتہ چل جائے گا کہ عوام میں ان کی کتنی مقبولیت ہے۔۔۔
 
سراج الحق نے بھی جاوید ہاشمی کے الزام کی تصدیق کر دی۔

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جرگے نے تینوں فریقوں میں بات چیت کا آغاز کروا کر بڑی کامیابی حاصل کی تھی، خوشی کی بات ہے کہ آج تمام ہی سیاسی جماعتیں آئیں اور جمہوریت کی بات کر رہی ہیں، سیاسی بحران کے حل کے لئے جاری بات چیت میں بڑا سپیڈ بریکر آ گیا ہے جس کو عید کے فوراً بعد دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے میں شامل کچھ لوگ لاشیں چاہتے تھے جو کہ حکومت کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کئے جانے پر نہیں ملیں اور ملک تباہی سے بچ گیا ہے تاہم حکومت نے ان کی داد رسی کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں اور اگر عید کے بعدحکومت کا رویہ نہیں بدلا تو بات مڈٹرم انتخابات کی طرف جا سکتی ہے۔
 
Top