خورشید رضوی جانے کس کس کا شریکِ انجمن یادوں میں ہے

نمرہ

محفلین
جانے کس کس کا شریکِ انجمن یادوں میں ہے
ایک پہلو سے دلِ پابند آزادوں میں ہے

دیدہ و دل اب بھی جاگ اٹھتے ہیں تیرے نام پر
حسرتِ تعمیر اب تک خانہ بربادوں میں ہے

وہ جو توڑے گا طلسم ِ سامری، وہ بھی انھی
راہ سے بھٹکے ہوئے لب تشنہ شہزادوں میں ہے

ہر عمارت میں نظر آنے لگے گی ایک دن
یہ کجی جو ان دنوں آنکھوں کی بنیادوں میں ہے

ہو کسی کا صید تو ہم ڈھال بن جائیں مگر
اس کا کیا کیجے کہ دل آپ اپنے صیادوں میں ہے
 
Top