جانے کس نے رکھ دیا ہے رہگزر میں آئینہ

یہ تو اک اچھی خبر ہے تیرگی کے واسطے
گھر جلاے جا رہے ہیں روشنی کے واسطے

آ گئے بزم طرب میں کار وحشت چھوڑ کر
اور کیا کرتے بھلا ہم زندگی کے واسطے

تعزیت کے چند جملوں کو غنیمت جانئے
کون روتا ہے یہاں پر اب کسی کے واسطے

خنجروں کی دھار پہ چلتا رہا میں عمر بھر
پاؤں زخمی کرلئے ہیں اک خوشی کے واسطے

اس زمین پر آسماں برہم نہ ہو تو کیا کرے
زندگی ترسے جہاں پر زندگی کے واسطے

اے جبین شوق اتنی جستجو اچھی نہیں
اک خدا کافی نہیں کیا بندگی کے واسطے

جستجو کی راہ پر چلنے سے پہلے سوچ لیں
ظرف شرط اولین ہے آگہی کے واسطے

اصل میں ہم لوگ تو باغ عدم کے ہیں مکیں
یہ لباس زیست پہنا ہے کسی کے واسطے

جانے کس نے رکھ دیا ہے رہگزر میں آئینہ
خاک اڑائی جا رہی ہے بس اسی کے واسطے

نفرتوں کی آگ میں فیاض سب کچھ جل گیا
اس زمیں پر کیا بچا ہے آدمی کے واسطے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب ، السلام علیکم ،
آپ کی نشاندہی پر ایک غلطی کو درست کرنے میں کافی وقت لگا ، اصل میں ، میں سیکھ رہا تھا اس لئے دیر ہوئی ، اب شاعر کے نام کیلئے مقطع ڈھونڈ رہا ہوں
ویسے اب مجھے مراسلے کو تبدیل کرنا آ گیا ہے .آپ کا ممنون ہوں .
 
Top