جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں۔ زاہدہ حنا

سیما علی

لائبریرین
جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں

کیا وفا و جفا کی بات کریں
درمیاں اب تو کچھ رہا بھی نہیں

درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں

ہر تمنا سراب بنتی رہی
ان سرابوں کی انتہا بھی نہیں

ہاں چراغاں کی کیفیت تھی کبھی
اب تو پلکوں پہ اک دیا بھی نہیں

دل کو اب تک یقین آ نہ سکا
یوں نہیں ہے کہ وہ ملا بھی نہیں

وقت اتنا گزر چکا ہے حناؔ
جانے والے سے اب گلہ بھی نہی
 
جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں

کیا وفا و جفا کی بات کریں
درمیاں اب تو کچھ رہا بھی نہیں

درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں

ہر تمنا سراب بنتی رہی
ان سرابوں کی انتہا بھی نہیں

ہاں چراغاں کی کیفیت تھی کبھی
اب تو پلکوں پہ اک دیا بھی نہیں

دل کو اب تک یقین آ نہ سکا
یوں نہیں ہے کہ وہ ملا بھی نہیں

وقت اتنا گزر چکا ہے حناؔ
جانے والے سے اب گلہ بھی نہی
خوبصورت کلام!
 
Top