درویش بلوچ
محفلین
جام حاضر، شراب حاضر ہیں
میکدے میں جناب حاضر ہیں
میرے ایماں کی خیر ہو یارب
آج وہ بے نقاب حاضر ہیں
میرے حصے میں خار نہ آئے
ان کی خاطر گلاب حاضر ہیں
نغمۂ درد مطربو چھیڑو
پھر سے چنگ و رباب حاضر ہیں
حشر میں کچھ تو دے نہیں سکتا
میرے سارے ثواب حاضر ہیں
تذکرہ کررہے تھے تم جس کا
لو وہ خانہ خراب حاضر ہیں
صورتِ شعر و شاعری اپنی
زندگی کی کتاب حاضر ہیں
ہم فقیروں کی بزم میں درویش
سارے میر و نواب حاضر ہیں
میکدے میں جناب حاضر ہیں
میرے ایماں کی خیر ہو یارب
آج وہ بے نقاب حاضر ہیں
میرے حصے میں خار نہ آئے
ان کی خاطر گلاب حاضر ہیں
نغمۂ درد مطربو چھیڑو
پھر سے چنگ و رباب حاضر ہیں
حشر میں کچھ تو دے نہیں سکتا
میرے سارے ثواب حاضر ہیں
تذکرہ کررہے تھے تم جس کا
لو وہ خانہ خراب حاضر ہیں
صورتِ شعر و شاعری اپنی
زندگی کی کتاب حاضر ہیں
ہم فقیروں کی بزم میں درویش
سارے میر و نواب حاضر ہیں
آخری تدوین: