جاؤ !

جاؤ کہ مجھے یقیں نہیں ہے
تم اَب کے گئے تو آسکوگے
دہلیز سے اِک قدم اُتر کر
وہ راہ گزر منتظر ہے
جس پر جو کوئی چَلا گیا ہے
قدموں کے نشاں بچھا گیا ہے
فرقت کے دیے جلا گیا ہے

احمد فراز
 
Top