تین سانس میں پانی پینا اور جدید تحقیقات

13216_611243689009501_8597698586422435111_n.jpg


تین سانس میں پانی پینا اور جدید تحقیقات
(محمد حسین میمن )
نبی کریم ﷺ نے کوئی ایسی خیر کی بات نہیں چھوڑی جو انسانیت کے لیے ضروی ہو اور نہ ہی کوئی ایسی بات آپ نے چھپائی ہو جس میں انسانیت کا دین اور دنیا کا نقصان ہو چاہے وہ ہلکا نقصان ہو یا پھر نقصان کے اعتبار سے شدید ہو۔ نبی کریمﷺ صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ آپ تمام مخلوقات کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں آپ کے فرمان میں سوائے خیر کے کچھ نہیں۔ یعنی جتنی خیر کی باتیں انسانوں کے لیے ضروری تھیں وہ سب کچھ آپ نے اپنے امتیوں کو بتا دیں، چاہے وہ بھلائی کی بات دینا سے تعلق رکھتی ہو یا آخرت سے۔ نبی کریمﷺ کی احادیث کی طرف جب نظر اٹھا کر دیکھا جاتا ہے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آپﷺ نے زندگی گزارنے کے تمام مسائل پر انسانوں کی رہبری اور رہنمائی فرمائی ہے تاکہ یہ ابن آدم نہ دنیا میں کسی مصیبت کا شکار ہو اور نہ ہی آخرت میں الغرض ہر وہ ضروری ہدایات جس کا تعلق بنی نوع کی فلاح اور بہبود سے ہے آپﷺ نے عملی طور پر بھی اور اپنے فرمان کے ذریعے بنی نوع کو آگاہی فراہم کر دی۔ پچھلی اقساط میں ہم نے کئی ایک ان احادیث کا تذکرہ کیا ہے جس کی تحقیق آج ثابت ہوئی ہیں۔ مثلاً کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا، کتے کے جھوٹے برتن کو دھونا، ختنہ کرنا، نظر بد کا لگ جانا وغیرہ وغیرہ۔ آج کی قسط میں ان شاء اللہ ہم اس حدیث پر تبصرہ کریں گے جس کا تعلق پینے سے ہے سیدنا انس بن مالک فرماتے ہیں:
‘‘کان النبی ﷺ لیتنفس فی الاناء ثلاثا، ویقول ھذا أھناء، وأمراء وأبرأء’’ (صحیح مسلم، رقم الحدیث:۲۰۲۸، مسند احمد،ج۱۹، رقم:۱۴۱۸۶)
‘‘نبی کریمﷺ (کسی چیز کے) پینے کے دوران تین مرتبہ سانس لیتے اور فرماتے تھے کہ اس میں آدمی زیادہ سیراب ہوتا ہے، تکلیف نہیں ہوتی اور یہ زیادہ خوشگوار بھی ہے’’۔
نبی کریمﷺ نے خور د و نوش کے مسائل پر بھی انسانیت کو بہترین تعلیمات سے مالا مال فرمایا ہے۔ مندرجہ بالا حدیث شریف میں آپﷺ نے پانی کو سانس لے کر پینے کی تلقین فرمائی ہے۔ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ کہ جب ہم پانی پیتے ہیں تو سانس کی نالی از خود بند ہو جاتی ہے اور جب ہوا اندر پاس نہیں ہوتی تو خون صاف نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ پانی کو تین سانس میں پیا جائے تاکہ سانس زیادہ دیر تک نہ رکے۔
ایک ہی سانس میں پانی پینے کے نقصانات:
اس فعل سے معدہ اور آنتیں کمزور ہو سکتی ہیں۔ آپ کا ہاضمہ بھی بگڑ سکتا ہے۔ تحمیر زیادہ ہوگی اور ریاحی تکالیف میں بھی اضافہ ہوگا۔
اگر زیادہ مقدار میں پانی اس وقت پیا جائے جب معدہ خالی ہو تو یہ تیزی سے خون میں جذب ہو جاتا ہے اور اس طرح خون کا حجم بڑھ جائے گا ۔ اس وجہ سے جب تک زائد پانی کا اخراج نہ ہو جائے تب تک خون کا دباؤ بڑھا ہوا رہتا ہے۔
معدے میں زیادہ مقدار میں پانی موجود ہونے سے اندرون شکم دباؤ بڑھ کر آنتوں اور دیگر اعضاء کو تکلیف میں مبتلا کرتی ہے۔
پانی تین سانس میں پینے سے صحت برقرار رہتی ہے:
حکیم نور محمد صاحب فرماتے ہیں:
میں مطب میں آنے والے مریضوں کو اس مسنون طریقے سے پانی پینے کی ہدایت کرتا ہوں۔ اگر ہم پانی مسنون طریقے سے تین گھونٹ میں پیا کریں تو کوئی بیماری ہمیں پریشان نہیں کر سکتی۔ جب ہم پانی پیتے ہیں تو اس کی ٹھنڈک غذائی نالی کو تسکین دیتی ہے۔
لہٰذا پانی سنت کے مطابق تین سانسوں میں پیا جائے اس میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے ہیں۔
https://www.facebook.com/IslamicMes...41841.195530070580867/611243689009501/?type=1
 

فاتح

لائبریرین
اس مضمون میں "جدید تحقیقات" کہاں ہیں؟
اور تین سانس میں پینے سے زیادہ مقدار کم کیسے ہو سکتی ہے
 

جاسمن

لائبریرین
جزاک اللہ۔ پانی پینے کی غالباََ 6 سنتیں ہیں۔ سب کا فائدہ ہے۔
1۔بسم اللہ پڑھ کے شروع کرنا۔
2۔دائیں ہاتھ سے پینا۔
3۔تین سانسوں میں پینا۔
4۔پیتے وقت پانی میں دیکھنا۔
5۔پانی پینے بعد الحمد اللہ کہنا۔
6۔اگر کسی نے پانی دیا ہے تو اُسے جزاک اللہ کہنا۔
 
جزاک اللہ۔ پانی پینے کی غالباََ 6 سنتیں ہیں۔ سب کا فائدہ ہے۔
1۔بسم اللہ پڑھ کے شروع کرنا۔
2۔دائیں ہاتھ سے پینا۔
3۔تین سانسوں میں پینا۔
4۔پیتے وقت پانی میں دیکھنا۔
5۔پانی پینے بعد الحمد اللہ کہنا۔
6۔اگر کسی نے پانی دیا ہے تو اُسے جزاک اللہ کہنا۔
پانی بیٹھ کر پینا
 
Top