تین اور شہید یا ۔ ۔ ۔ ۔

اظہرالحق

محفلین
بہت سوچا ۔ ۔ ۔ بہت غور کیا ۔ ۔۔ کتابیں الٹیں ۔ ۔ نیٹ سرفنگ کی ۔ ۔ مگر نہیں سمجھ میں آیا کیا لکھوں کیا سمجھوں ۔ ۔ یہ خود کشی حرام ہے یا حلال ۔ ۔ یہ شہید کی موت ہے یا پھر عامر چیمہ جیسی جو کچھ دن کی جیل برداشت نہیں کر سکا ۔ ۔ ۔ یا پھر جنرل کریسی کی بات مانوں کہ یہ بے وقوف لوگ “جہاد“ سمجھ کر شہادت کا منصب پا گئے ۔ ۔ جبکہ اللہ نے واضح طور پر “صبر اور حق “ ڈٹے رہنے کا سبق دیا ہے ۔ ۔ اور مایوسی کو کفر کہا ہے ۔ ۔ ۔

یہ کیسے مسلمان ہیں ، جب معلوم ہے کہ کمزور ہیں ، ضعیف ہیں ، بٹے ہوئے ہیں ، “دہشت گرد“ ہیں ، صبر تو چھو کر نہیں گذرا انکے پاس سے ، برداشت نام کی چیز نہیں ۔ ۔ طاقت ور کی طاقت کو نہیں سمجھتے ۔ ۔ ۔ جذباتی ۔ ۔ لوگ ۔ ۔ ۔ خود مرتے ہیں اور باقی مسلمانوں کو بھی “بدنام“ کر جاتے ہیں ۔ ۔ ۔

ویسے آپس کی بات ہے ، میرے خیال میں یہ دھشت گردی کا سبق دینے والوں میں سب سے بڑا نام “اقبال“ کا بھی آنا چاہیے ۔ ۔ ۔ اسکا تو سارا کلام ضبط کر لینا چاہیے جو ۔ ۔ ۔ عجیب منطق دیتا ہے ۔ ۔ جدید دنیا سے ہمیں ہٹا دیتا ہے ۔ ۔ کیا کہتا ہے ۔۔ دیکھیں ۔ ۔ ۔

ہے شہادت ہی مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی

ہونہ ۔ ۔ ۔ بھئی کشور کشائی کے بنا ہم “جدید“ کیسے بنیں ۔ ۔ ۔اور دیکھیں یہ کیا کہا کہ

ہو حلقہ یاراں تو ریشم کی طرح نرم
رمز حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن

یہ کیسا فولاد ہے جو ۔ ۔ ۔ سوکھے پتے سے بھی زیادہ نازک ہے ، اور دوسری بات ۔ ۔ یہ حق و باطل کی جنگ ہے کہاں ۔ ۔ ۔؟

خیر “دھشت گردوں“ کے لئے تین اور شہید اور “روشن خیالوں“ کے لئے تین اور کم ہوئے لسٹ سے ۔ ۔ ۔

ویسے “روشن خیالوں “ کے لئے میں بھول گیا تھا کہ پچھلے ہی ہفتے اسرائیل نے ساحل پر کچھ 18 پھول کھلائے تھے ۔ ۔ ۔ وہ بھی تو “ہلاک“ ہوئے تھے ۔ ۔ ۔“شہید“ تو نہیں تھے نا ۔ ۔ ۔
 
Top