محسن نقوی تیرے خیال میں کچھ ایسے گُم رہا برسوں

تیرے خیال میں کچھ ایسے گُم رہا برسوں
میں اپنے آپ سے بھی مِل نہیں سکا برسوں

کہیں وہ ذائقہ تحلیل ہی نہ ہو جائے
میں تُم سے مِلكر كِسى سے نہیں مِلا برسوں

کہا تھا تُم نے کہ تُم لوٹ کے آو گے اک دن
سو، میں جہاں تھا وہیں پر کھڑا رہا برسوں

تیرے بغیر میری عُمر رائیگاں گزری
کوئی بھی کام نہیں ٹھیک سے ہُوا برسوں

تمہارے ہاتھ کے دستک کی آس میں مُحسن
میں اپنے گھر سے کہیں بھی نہیں گیا برسوں

محسن نقوی
 
Top