تیری صورت کی بات کرتے ہیں- آصف شفیع

آصف شفیع

محفلین
غزل
تیری صورت کی بات کرتے ہیں
پھول فطرت کی بات کرتے ہیں
چھیڑیے اضطراب کا نغمہ
آج وحشت کی بات کرتے ہیں
سانس کو راستہ نہیں ملتا
آپ ہجرت کی بات کرتے ہیں!
ہم کو نفرت سے دیکھنے والو!
ہم محبت کی بات کرتے ہیں
اتنی تمہید کس لیے آصفؔ
بس ضرورت کی بات کرتے ہیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
سانس کو راستہ نہیں ملتا
آپ ہجرت کی بات کرتے ہیں!

واہ ۔۔آصف صاحب کیا شعر دیا ہے۔۔۔ اور مقطع بھی اک قیامت ہے :)

اتنی تمہید کس لیے آصفؔ
بس ضرورت کی بات کرتے ہیں
 
Top