تیری الفت میں صنم ، دل نے بہت درد سہے 
غم ہمیں لوٹ گیا ، ہائے دل ٹوٹ گیا
پھر بھی آنسو نہ بہے ، اور ہم چپ ہی رہے
ہم نے ملتے ہی نظر ، دل دیا نذرانہ تجھے 
پیار سے پیار بھرا ، کہہ دیا افسانہ تجھے 
تجھ سے پایا یہ صلہ ، درد دنیا کا ملا 
غم زمانے کے سہے ، اور ہم چپ ہی رہے
آگ سینے میں لگی ، ایسی کہ نکلا نہ دھواں 
کس طرح جل گیا دل ، دل ہے نہ اب دل کا نشاں 
اسقدر ضبط کیا ، ہم نے ہر اشک پیا 
دل میں ارمان رہے ، اور ہم چپ ہی رہے
فصل ِ گُل آ بھی چکی ، آس کے غنچے نہ کِھلے 
فاصلے بڑھتے گئے ، مل کے بھی دو دل نہ ملے 
بن کے ہر نقش مٹا ، قافلہ دل کا لُٹا 
اشک تھم تھم کے بہے ، اور ہم چپ ہی رہے
اور ہم چُپ ہی رہے ________________
آواز : زبیدہ خانم 
کلام : طفیل ہوشیار پوری
زبیدہ خانم کی آواز میں وڈیو جلدی ایڈٹ کر دی جائے گی شکریہ