تہران میں المصطفی عالمی ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد!

arifkarim

معطل
تہران میں المصطفی عالمی ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد
4bhke6c28fae5c1tlu_800C450.jpg


عالم اسلام کی سائنس اکیڈمی کا دو روزہ اجلاس تہران میں شروع ہوگیا ہے۔ اس اجلاس کا عنوان سائنس ،ٹیکنالوجی اور جدت طرازی، مشترکہ انسانی مستقبل کی تیاری رکھا گیا ہے۔

اس دو روزہ اجلاس میں عالم اسلام کی سائنس اکیڈمی کے رکن چالیس سائنسدان اور ایران اور دنیا کے مختلف ملکوں کے ساٹھ سے زائد مہمان شریک ہیں جن میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور ڈین حضرات شامل ہیں۔

گزشتہ روز تہران میں المصطفی عالمی ایوارڈ کی تقریب منقعد ہوئی اور یہ ایوارڈ سنگاپور کی پروفیسر جیکی ینگ اور اردن سے تعلق رکھنے والے سائنسدان عمر یاغی کو دیا گیا ۔ دونوں سائنسدانوں کو یہ پرائز، نینو بائیو ٹیکنالوجی اور نینو انرجی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بہترین کارکردگی پر دیا گیا ہے۔

المصطفی عالمی ایوارڈ مسلم دنیا کا سب سے بڑا سائنسی ایوارڈ ہے جو ہر دوسال کے بعد دنیا کے برترین سائنسدانوں کو دیا جائے گا۔ المصطفی ایوارڈ دینے کا اعلان ایران کی ثقافتی انقلاب کونسل نے کیا تھا اورا سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے حصول علم پر تاکید کے باعث آپ کے لقب مصطفی کے نام سے موسوم کیا گیاہے۔ اس سال پہلی بار دیئے جانے والے المصطفی عالمی ایوارڈ کا مقصد اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترویج اور تحقیقی کاموں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔اس ایوارڈ کے اجرا سے او آئی سی کے رکن ملکوں کے سائنسی اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے علاوہ مسلم سائنسدانوں کے درمیان خیالات اور تجربات کے تبادلے کا پلیٹ فارم بھی مہیا ہوگیا ہے۔

ایران اور او آئی سی کے ستاون رکن ملکوں کے اعلی تعلیمی اور تحقیقی مراکز پر مشتمل ایک کونسل المصطفی عالمی ایوارڈ دیئے جانے کے عمل کی نگرانی کرتی ہے۔ اس ایوارڈ کی رقم پانچ لاکھ ڈالر ہے اور یہ ایوارڈ ایسے سائنسی منصوبوں اور تحقیقات پر دیا جائے گا جن کے ذریعے انسانی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے اور اس میں جدت طرازی سے کام لیا گیا ہو۔

سائنس و ٹیکنالوجی کے امور میں صدر ایران کے معاون خصوصی سورنا ستاری نے المصطفی عالمی ایوارڈ دیئے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون اور ترقی کے جامع منصوبے کی تیاری اور اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پروفیسر جیکی ینگ نے نینو بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں، اسٹیمولس ریسپونس سٹسم ان ٹارگیٹڈ ڈیلیوری آف ڈرگ کی تیاری میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ یہ سسٹم پولی میرک نینو پارٹیکلز پر مشتمل ہے جو سیمپلنگ کے بغیر ، خودکار طریقے سے خون میں گلوکوز کی مقدار کے مطابق انسولین جاری کرتا ہے۔اردن کےسائنسداں عمر یاغی کو یہ ایوارڈ میٹل آرگینک فریم ورکس ایم او ایف کے میدان میں اعلی پائے کی تحقیقی خدمات پر دیا گیا ہے۔پاک توانائی یا کلین انرجی کے میدان میں ایم او ایف کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ماخذ

حسان خان محمد وارث
 
Top