اسامہ حماد
محفلین
تڑپ اے دل مگر حسن ادب حسن عقیدت سے
کہیں یہ شوخیاں نہ باعث انکار ہو جائیں
ابھی تو وقت ہے ، ان الجھنوں کو راستہ دے دیں
ہے اندیشہ کہ پھر نہ رابطے دشوار ہو جائیں
مری طرزوفا پہ تبصرہ کچھ سوچ کے کرنا
کہیں ایسا نہ ہو یہ لفظ ہی دیوار ہو جائیں
نظر اپنی اداوں پہ مری جاں لازمی رکھنا
مبادا پھول کہتے ہو جنہیں، تلوار ہو جائیں
روانہ کر رہا ہوں اپنے شعروں کے سفیروں کو
ترے سوئے ہوئے جذبے ذرا بیدار ہوجائیں
اثر تیری نواوں میں سوا ہو اور بھی انور
خطیبان حرم گر شامل گفتار ہو جائیں