تُو ہمسفر ہے میرا لے کر ہی ساتھ چلنا-----براءے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-------------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
----------
میرے سفر کے ساتھی لے کر ہی ساتھ چلنا
--------یا
تُو ہمسفر ہے میرا لے کر ہی ساتھ چلنا
میری ہے خوش نصیبی تیرا مجھے یہ ملنا
------------
رہبر مرا ہے تُو ہی سیکھا ہے میں نے تجھ سے
رستے میں زندگی کے دامن بچا کے چلنا
------یا
الجھے کہیں نہ دامن کانٹوں سے بچ کے چلنا
------------
تلخی تری زباں پر میں نے کبھی نہ دیکھی
تجھ پر گراں نہ گزرا حالات کا بدلنا
---------------------
چلنا پڑے گا مجھ کو نقشِ قدم پہ تیرے
آئے گا مجھ کو تب ہی حالات سے نپٹنا
-------------------
تانے کھڑا ہوں سینہ دنیا کے سامنے میں
سیکھا نہیں ہے میں نے ڈر کر کسی سے چُھپنا
-------------------
الفت کے راستے میں ارشد نے یہ ہے سیکھا
محبوب کی خوشی میں اپنی خوشی کا ڈھلنا
---------------
 
الف عین
عظیم
------------
تُو ہے جو ساتھ میرے مشکل نہیں ہے چلنا
آسان ہو گیا ہے میرے سفر کا کٹنا
------------یا
آسان ہو گیا ہے کٹنا سفر یہ اپنا
-----------------
رہبر مرا ہے تُو ہی سیکھا ہے میں نے تجھ سے
رستے میں زندگی کے دامن بچا کے چلنا
------یا
الجھے کہیں نہ دامن کانٹوں سے بچ کے چلنا
------------
تلخی تری زباں پر میں نے کبھی نہ دیکھی
تجھ پر گراں نہ گزرا حالات کا بدلنا
---------------------
چلنا پڑے گا مجھ کو نقشِ قدم پہ تیرے
آئے گا مجھ کو تب ہی حالات سے نپٹنا
-------------------
تانے کھڑا ہوں سینہ دنیا کے سامنے میں
سیکھا نہیں ہے میں نے ڈر کر کسی سے چُھپنا
-------------------
الفت کے راستے میں ارشد نے یہ ہے سیکھا
محبوب کی خوشی میں اپنی خوشی کا ڈھلنا
---------------
 

عظیم

محفلین
اب بھی قافیہ غلط ہے! چلنا، بدلنا اور ڈھلنا ایک گروپ ہو گا اور کٹنا، نپٹنا دوسرا۔ اور چھپنا ایک اور قافیہ ہے۔
اس طرح کے قوافی کی غلطی ابھی کچھ دن پہلے ہی آپ کی غزل میں نوٹ کرائی گئی تھی
 
Top