تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ

نور وجدان

لائبریرین
جناب عارف!

میرا بھی یہی ماننا۔۔ ہم آج مسلمان ہیں. کل کافر مسلمان سے مومن بن جائے تو!
بچپن سے لے کر آج تک کوئ پوچھتا ہے تمھارا مسلک کیا ہے؟
میرا مسلک وہی ہے جو پاک ذات نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا۔۔۔

جہاں تک شیعہ کی بات کی جائے. مجھے شیعہ لفظ پسند ہے. شیعان موسی ٰ شیعانِ علی رض شیعانِ یزید ..۔۔

شیعہ کا لفظ تو اچھا! اس کا مطلب قریبی ساتھی ..۔ باقی کون شیعہ ہے
کون سنی ہے
کون دیو بندی
کون بریلوی
سب انسان
فطرت کے دین ہر چلنے والے
راہیں جدا ہیں
کسی دن ایک ہی سمندد میں سب گر جائیں گے
فرق ہی نہ رہے گا

مخمور بھائ
اللہ کا کرم ہے موقع ملا جب ساتویں کلاس میں تھی. ایک دو سال تک جاتے ریے کہ یہ سب ملتان کو جگمگاتے رہے پھر ٹی وی آگیا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اچھائی اور عاجزی کی توقیق دے. آمین.
 
90 کے وسط سے 2000 کے شروع کے کچھ سالوں تک نعتیں سنتا رہا ہوں ریڈیو پاکستان پر۔ سبحان اللہ کیا ہی بات تھی تب ، لفظ لفظ میں اخلاص و احترام اور درد محسوس ہوتا تھا ۔ مرغوب ہمدانی اور اسد جہاں صاحب اور بھی بہت سے جن کے نام اب یاد نہیں۔۔
جب سے اویس رضا قادری اور انہیں کی قبیل کے لوگوں نے نعتوں کو تجارت و کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے اور میک اپ کے ساتھ تھوبڑے سجا سجا کر اداؤں سے ڈی وی ڈیز بنائی جا رہی ہیں۔ تب سے نئے دور کی ان نعتوں سے میرا دل اٹھ گیا ہے۔اب بھی اگر سنوں تو یو ٹیوب پر وہی پرانی نکال کرسنتا ہوں ۔ یہ مصنوعی گھٹیا موسیقی نہیں جسے ان کم بختوں نے نعت کا نام دے دیا ہے۔
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی​
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
حُضورِؐ والا کی شانِ اقدس کا تذکرہ گر نہیں تو ‘ناداںؔ’
نہ گُفتگو کا ہے کوئی مطلب، نہ کوئی مقصد ہے شاعری کا
نادان نے رُلا دیا ہمیں۔۔۔ بعض اوقات ایک نادان کئی داناؤں پر بھاری پڑ جاتا ہے۔۔۔
اللہ عزوجل ان صاحب کی عقیدت ومحبت میں اضافہ فرمائے۔ اور اس نعت کے صدقے میں ان کو آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی غلامی کا طوق نصیب فرمائے۔۔۔ آمین۔
 
ہم میں سے کون کتنا مرتد ہے ..۔
میں اپنے اندر جھانکوں تو مجھ سے بڑا سیہ کار کوئی نہیں ..۔بات تو وہی ہوگئ ..۔۔کیا اللہ یا اس کا نور مسلمانوں کا ہے. کیا اس نور کو آپ پہنچانے والے کیوں نہیں بنتے.۔۔۔نور تو ویسے بھی دل کے اندر ہوتا ہے

جس ہندو یا قادیانی پر آج فتوی لگ رہا ہے کل وہی ہندو یا قادیانی ہم سے بہتر حالت میں محشر میں ہوا تو؟ ۔
کیا ہم کو شفاعت کا مژدہ ملے گا؟ اللہ کی تقسیم میں تو تضاد اور تضاد اس کی حکمت مگر مالک دو جہاں رحمت اللعالمین کی نظر جہاں ہو جائے، وہیں نعت ہو جائے. جو نظر کے حصار کے بغیر لکھے وہ چاہے مسلمان ہو یا کافر ..۔۔ وہ جھوٹا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو نظر کو حصار میں رکھ کر لکھے اس پر شک کی گنجائش کہاں ، زبان کے کلمے سے زیادہ دل کا کلمہ اچھا۔ دل کا عطیہ زبان سے زیادہ مقبول منظور ..۔۔ کیا ممکن ہے کہ بھلائ اس کافر کو ثمر آور پھل کی طرح ملے اور ہم درخت کےپاس انتظار کرتے رہ جائیں ..۔۔۔ دل کا مندر صاف ہوتا ہے ہم نے مندر پر ٹیگ لگا دئے. دل کے اندر کون ہے؟ اللہ ہے ..۔۔
مسجد ڈھانویں
مندر ڈھانویں
پر دل نہ کسی دا ڈھانویں
رب دلاں وچ وسداں

ترجمہ :- اے نبی بے شک ہم نے تمہیں بھیجا گواہ او رخوشخبری دیتا اور ڈر سناتا، تاکہ اے لوگو ! تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح وشام اﷲکی پاکی بولو ۔ (پارہ ۲۶،الفتح ، آیت ۸تا۹ )۔
اوّل یہ کہ اﷲو رسول عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم پر ایمان لائیں ۔
دوئم یہ کہ رسول اﷲ عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی تعظیم کریں ۔
سوئم یہ کہ اﷲتبارک و تعالٰی کی عبادت میں رہیں۔
ترجمہ :۔اے نبی تم فرمادو،کہ اے لوگو! اگرتُمہارے باپ ، تُمہارے بیٹے ،تمھارے بھائی، تُمہاری بیبیاں،تمہارا کنبہ اور تُمہاری کمائی کے مال او ر وہ سوداگری جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے اور تمھاری پسند کے مکان، ان میں کوئی چیزبھی اگر تم کواﷲعَزّوَجلَّ اور اﷲ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم اور اسکی راہ میں کوشش کرنے سے زیادہ محبوب ہے، تو انتظار رکھویہاں تک کہ اﷲاپناعذاب اتارے اور اﷲبے حکموں کو راہ نہیں دیتا ۔ (توبہ ۲۴،پارہ ۱۰)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جسے دنیا جہان میں کوئی معزز,کوئی عزیز کوئی مال،کوئی چیز، اﷲو رسول عَزّوَجلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم سے زیادہ مَحبوب ہو,وہ بارگاہِ الہٰی سے مردود ہے ،
ترجمہ :۔ کیا لوگ اس گھمنڈمیں ہیں، کہ اتناکہہ لینے پر چھوڑدیئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی۔ ( پارہ ۲۰، العنکبوت ۱،۲)
کَلِمَہ گوئی اور زَبانی اِدِّعائے مُسلمانی پرتمہارا چھٹکارا نہ ہوگا۔ آزمائے جاؤگے، آزمائش میں پورے نکلے تو مسلمان ٹھہروگے ۔ہر شئے کی آزمائش میں یہی دیکھاجاتاہے کہ جو باتیں اس کے حقیقی و واقعی ہونے کو درکار ہیں، وہ ا س میں ہیں یانہیں ؟ یعنی تعظیم رسول سب سے اول۔۔۔۔
ترجمہ :۔ تو نہ پائے گا انہیں جو ایمان لاتے ہیں اﷲاورقِیَامت پر کہ ان کے دل میں اُن کی مَحَبَّت آنے پائے جنہوں نے خدا عَزّوَجلَّ او ر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم سے مخالفت کی، چاہے وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یاعزیزہی کیوں نہ ہوں۔ یہ ہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں اﷲنے ایمان نَقْش کردیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مددفرمائی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا ،جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ رہیں گے ان میں اﷲ ان سے راضی اور وہ اﷲ سے راضی، یہی لوگ اﷲوالے ہیں۔اﷲوالے ہی مراد کو پہنچے ۔ (پارہ ۲۸،المجادلۃ ۲۲)
اس آیت کریمہ میں صاف فرمادیا کہ جو اﷲ عَزّوَجلَّ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی جناب میں گُستاخی کرے،مسلمان اس سے دوستی نہ کریگا ،
تر جمہ :۔ اے ایمان والو! اپنے باپ ،اپنے بھائیوں کودوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جوکوئی ان سے رَفَاقت پسند کرے وہی لوگ سِتَمْگار ہیں۔(۱) (پارہ ۱۰، التوبہ۲۳)

ترجمہ :۔ تم میں جو اُ ن سے دوستی کریگاتوبیشک وہ اُنہِیں میں سے ہے۔ بے شک اﷲہدایت نہیں کرتا ظالموں کو۔
(پارہ ۶،المآ ئدۃ ۵۱)

ترجمہ :۔ اور جو رسول اﷲکو ایذاء دیتے ہیں ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔ (پارہ ۱۰، التوبۃ ۶۱ )

' ترجمہ : ۔ بے شک جواﷲو رسول عزّوجلّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کو اِیْذاء دیتے ہیں ان پر اﷲ عَزّوَجلَّ کی لَعْنَت ہے دنیا و آخرت میں ،اور اﷲ عَزّوَجلَّ نے ان کیلئے ذِلّت کا عذاب تیارکر رکھا ہے ۔ (پارہ ۲۲،الاحزاب ۵۷)
اﷲ عَزّوَجلَّ اِیْذاء سے پاک ہے اُسے کون اِیْذاء دے سکتاہے ۔ مگر حَبِیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو اپنی اِیْذاء فرمایا۔ اِن آیتوں سے اس شخص پر جو رسولُ اﷲعَزّوَجلّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے بدگویوں سے مَحَبَّت کا برتاؤ کرے، سات باتیں ثابت ہوئیں۔:
۱۔ وہ ظالم ہے۔ ۲۔ گُمراہ ہے۔ ۳۔ کافِر ہے۔ ۴۔ اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔ ۵ ۔ وہ آخرت میں ذلیل و خوارہوگا۔ ۶۔ اس نے اﷲواحد قَہَّار کوایذاء دی۔ ۷۔اس پر دونوں جہان میں خداعَزّوَجلّ کی لعنت ہے۔ والعیاذباﷲتعالیٰ۔

ترجمہ : خدا کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا حالانکہ بے شک ضروروہ یہ کفر کے بول بو لے اور مسلمان ہونےکے بعد، کَافِر ہوگئے۔(پارہ ۱۰،توبہ ۷۴)

ترجمہ :۔ اور بے شک ضرورہم نے جہنم کیلئے پھیلارکھے ہیں بہت سے جن اور آدمی ان کے وہ دل ہیں جن سے حق کو نہیں سمجھتے اور وہ آنکھیں جن سے حق کا راستہ نہیں سوجھتے اور وہ کان جن سے حق بات نہیں سنتے ۔وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بڑھ کربہکے ہوئے۔ وہی گمر اہ وہی لوگ غفلت میں پڑے ہیں ۔ '' (پارہ ۹، اعراف ۱۷۹)
ترجمہ :۔ کیابھلادیکھ تو ،جس نے اپنی خواہش کو اپناخدا بنالیاتوکیا تواس کا ذمہ لے گا ،یاتجھے گمان ہے ان میں بہت کچھ سُنتے یاعقل رکھتے ہیں سووہ نہیں مگرجیسے چوپائے بلکہ وہ تو اُن سے بھی بڑھ کرگمراہ ہیں(پارہ ۱۹الفُرقان ۴۳-۴۴)

ترجمہ :'' لاؤ اپنی برھان اگر سچے ہو'' (پارہ ۲۰،النمل /۶۴)

عربی متن نہ لکھ سکنے کی معذرت ایڈیٹر کا کوئی مسئلہ ہے۔۔۔
والسلام
 

نایاب

لائبریرین
قران پاک سچا کلام ۔۔۔۔۔۔۔ جس کا اک حرف بھی سچائی سے دور نہیں
قران کی آیات کی حفاظت اللہ کی اپنی ذمہ داری ۔ اس نے ہی نازل کیا اور وہی اس کی حفاظت کرنے والا ہے ۔۔۔۔
ہم کہ ٹھہرے اتنے عجب کہ قران کو بدل پانے کی استطاعت نہیں ہم میں ۔۔۔۔۔
سو " ترجمے " اور " تفسیر " پہ اپنا زور چلا لیتے ہیں ۔ اگر مگر چونکہ چنانچہ " لاحقوں سابقوں " سے من مرضی کا حکم بنا لیتے ہیں ۔
جھوٹ فریب دھوکہ انتشار فساد سے حاصل کردہ " شہرت و دولت " میں مگن " اللہ اور اس کے پاک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم " کو پہنچنے والی " اذیت " سے آنکھ چرا بڑے دھڑلے سے " ھذا من فضل ربی " کا بورڈ ماتھے پہ لگا لیتے ہیں ۔۔۔۔
اللہ ہم سب کو ہدایت سے نوازے اور ہم قران اور اسلام کو اپنے قول و فعل سے " سلامتی " کا دین ثابت کریں ۔
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
نعت شریف بارے محترمہ منزہ احتشام کی اک پوسٹ فیس بک پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نعت
کی تعریف کیا ہے؟؟؟
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کے فضائل،آپ کے خصائل اور شمائل کا تذکرہ نظم کی صورت میں نعت کہلاتا ہے.....
میں مدینے چلا...ساقیا مئے پلا
محمد کا روضہ قریب آ رہا ہے...بلندی پہ اپنا نصیب آ رہا ہے
جی چاہتا ہے تحفے میں بھیجوں میں انہیں آنکهیں.درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانہ
اور بے شمار اس طرح کا کلام جو ہمارے جنید جمشید اور عامر لیاقت جیسے بھی جھوم جھوم کے گا رہے ہوتے ہیں...کیا کسی بھی حوالے سے نعتیہ کلام ہے؟؟؟
میں مر رہا ہوں.مجهے مدینے بلا لو...میٹھا مدینہ...
یہ اس طرح کے جملے کیا یہی نعت کا معیار ہونا چاہیے...
کیا آقائے دوجہاں کے فضائل و خصائل کے لیے ہمارے پاس کچھ نہیں...
ہماری اپنی آرزوئیں ہی نعت ہیں؟؟؟
ہماری خواہشات کا بیان ہی نعت سمجهتے ہیں ہم...اور پوری دنیامیں کنسرٹ کرتے ہیں جا کے........؟؟؟؟؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس سوال بارے میری ناقص سوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بعد از خدا بزرگ توئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصہ مختصر
ان گنت درود و سلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر
آپ کا ذکر مبارک کسی بھی صورت ہو ۔ فلاح انساں کا سبب بنتا ہے ۔ چاہے اسے کوئی مناجات کہے چاہے کوئی نعت کہے ۔۔۔۔۔۔۔ چاہے اک نعرہ مستانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی مندرجہ بالا پوسٹ میں ذکر کردہ کلام مناجات کی صنف سے تعلق رکھتا ہے ۔۔۔۔۔
اورمناجات اس وقت صنف بدل نعت بن جاتی ہے جب آپ کی ذات پاک سے وابستہ خواہشکا ذکر کم اور آپ کی خصائل مبارک کا ذکر زیادہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعت و مناجات میں باریک فرق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
آپ کیا کہیں گے اس سوال بارے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

الشفاء

لائبریرین
اشاروں کنایوں میں بات کرنے سے لاکھ درجے بہتر ہے بندہ بات ہی نہ کرے ۔۔۔۔
اگر کسی کی تائید کرنی ہے تو کھل کے کی جائے ۔۔۔اور اگر کسی پہ تنقید کرنی ہے تو دلائل کے ساتھ کھل کر کی جائے۔۔
یہاں پر صلح کل کا درس دینے والے اور ایک دوسرے پر زبان طعن دراز کرنے سے بچنے کا درس دینے والے چور کی داڑھی میں تنکا کے مترادف ہیں۔۔۔۔
خود تو اس حد تک بڑھے کے سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار، احمد مختار ﷺ کی ذات با برکات اور ان کی ازواج مطہرات اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی شان میں زبان طعن دراز کریں اور کچھ تو اس حد تک بڑھیں کے انہیں گمراہ اور کافر تک کہیں۔۔۔
اور کچھ نبوت کے جھوٹے دعوے کرتے پھریں۔۔۔۔
اور جب ان کی ان باتوں کی طرف نشاندہی کی جائے تو کہیں۔۔۔
کہ فتنہ نہ پھیلاؤ جبکہ
یہ تو انہیں خود فتنہ پھیلانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھے مسلمانوں میں نت نئے فرقوں کی بنیاد رکھ کر پھر کہیں جی ہمیں برا بھلا نہ کہا جائے تو یہ تو برا کام کرنے سے پہلے اور اکابرین دین کی بارگاہ میں زبان طعن دراز کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔۔۔
اور کچھ ایسے کے شعار اسلام نماز۔۔روزہ۔۔ حج ۔۔۔داڑھی ۔۔۔پردہ ۔۔ احادیث رسول وغیرہ کا کھلے عام مذاق اڑائیں اور یہیں محفل پر ایسی بہت سی مثالیں موجود پائی جائیں اور جب نشاندہی کی جائے تو کہیں کہ جی فتنہ نہ پھیلاؤ۔۔۔
ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے۔۔۔
عجب تر ہے۔۔
چور بھی مچائے شور چور چور چور۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
اس سوال بارے میری ناقص سوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بعد از خدا بزرگ توئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصہ مختصر
آپ کیا کہیں گے اس سوال بارے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بجا ہے کہ
لا یمکن الثناء کما کان حقہ ،بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔۔۔

لیکن کیا کیا جائے کہ اس مختصر قصے کو ورفعنا لک ذکرک ، وتعزّروہ وتوقّروہ اور صلّو علیہ وسلمو تسلیما کے امر لامحدود نے وہ وسعتیں عطا فرما دی ہیں کہ زمین و آسمانوں والے ، اپنے اور غیر سب مل کر اس قصہ مختصر کی تفاصیل بیان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔اور اس کو اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں۔۔۔الحمد للہ علٰی ذالک۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ترجمہ :- اے نبی بے شک ہم نے تمہیں بھیجا گواہ او رخوشخبری دیتا اور ڈر سناتا، تاکہ اے لوگو ! تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح وشام اﷲکی پاکی بولو ۔ (پارہ ۲۶،الفتح ، آیت ۸تا۹ )۔
اوّل یہ کہ اﷲو رسول عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم پر ایمان لائیں ۔
دوئم یہ کہ رسول اﷲ عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی تعظیم کریں ۔
سوئم یہ کہ اﷲتبارک و تعالٰی کی عبادت میں رہیں۔
ترجمہ :۔اے نبی تم فرمادو،کہ اے لوگو! اگرتُمہارے باپ ، تُمہارے بیٹے ،تمھارے بھائی، تُمہاری بیبیاں،تمہارا کنبہ اور تُمہاری کمائی کے مال او ر وہ سوداگری جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے اور تمھاری پسند کے مکان، ان میں کوئی چیزبھی اگر تم کواﷲعَزّوَجلَّ اور اﷲ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم اور اسکی راہ میں کوشش کرنے سے زیادہ محبوب ہے، تو انتظار رکھویہاں تک کہ اﷲاپناعذاب اتارے اور اﷲبے حکموں کو راہ نہیں دیتا ۔ (توبہ ۲۴،پارہ ۱۰)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جسے دنیا جہان میں کوئی معزز,کوئی عزیز کوئی مال،کوئی چیز، اﷲو رسول عَزّوَجلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم سے زیادہ مَحبوب ہو,وہ بارگاہِ الہٰی سے مردود ہے ،
ترجمہ :۔ کیا لوگ اس گھمنڈمیں ہیں، کہ اتناکہہ لینے پر چھوڑدیئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی۔ ( پارہ ۲۰، العنکبوت ۱،۲)
کَلِمَہ گوئی اور زَبانی اِدِّعائے مُسلمانی پرتمہارا چھٹکارا نہ ہوگا۔ آزمائے جاؤگے، آزمائش میں پورے نکلے تو مسلمان ٹھہروگے ۔ہر شئے کی آزمائش میں یہی دیکھاجاتاہے کہ جو باتیں اس کے حقیقی و واقعی ہونے کو درکار ہیں، وہ ا س میں ہیں یانہیں ؟ یعنی تعظیم رسول سب سے اول۔۔۔۔
ترجمہ :۔ تو نہ پائے گا انہیں جو ایمان لاتے ہیں اﷲاورقِیَامت پر کہ ان کے دل میں اُن کی مَحَبَّت آنے پائے جنہوں نے خدا عَزّوَجلَّ او ر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم سے مخالفت کی، چاہے وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یاعزیزہی کیوں نہ ہوں۔ یہ ہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں اﷲنے ایمان نَقْش کردیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مددفرمائی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا ،جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ رہیں گے ان میں اﷲ ان سے راضی اور وہ اﷲ سے راضی، یہی لوگ اﷲوالے ہیں۔اﷲوالے ہی مراد کو پہنچے ۔ (پارہ ۲۸،المجادلۃ ۲۲)
اس آیت کریمہ میں صاف فرمادیا کہ جو اﷲ عَزّوَجلَّ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی جناب میں گُستاخی کرے،مسلمان اس سے دوستی نہ کریگا ،
تر جمہ :۔ اے ایمان والو! اپنے باپ ،اپنے بھائیوں کودوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جوکوئی ان سے رَفَاقت پسند کرے وہی لوگ سِتَمْگار ہیں۔(۱) (پارہ ۱۰، التوبہ۲۳)

ترجمہ :۔ تم میں جو اُ ن سے دوستی کریگاتوبیشک وہ اُنہِیں میں سے ہے۔ بے شک اﷲہدایت نہیں کرتا ظالموں کو۔
(پارہ ۶،المآ ئدۃ ۵۱)

ترجمہ :۔ اور جو رسول اﷲکو ایذاء دیتے ہیں ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔ (پارہ ۱۰، التوبۃ ۶۱ )

' ترجمہ : ۔ بے شک جواﷲو رسول عزّوجلّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کو اِیْذاء دیتے ہیں ان پر اﷲ عَزّوَجلَّ کی لَعْنَت ہے دنیا و آخرت میں ،اور اﷲ عَزّوَجلَّ نے ان کیلئے ذِلّت کا عذاب تیارکر رکھا ہے ۔ (پارہ ۲۲،الاحزاب ۵۷)
اﷲ عَزّوَجلَّ اِیْذاء سے پاک ہے اُسے کون اِیْذاء دے سکتاہے ۔ مگر حَبِیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو اپنی اِیْذاء فرمایا۔ اِن آیتوں سے اس شخص پر جو رسولُ اﷲعَزّوَجلّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے بدگویوں سے مَحَبَّت کا برتاؤ کرے، سات باتیں ثابت ہوئیں۔:
۱۔ وہ ظالم ہے۔ ۲۔ گُمراہ ہے۔ ۳۔ کافِر ہے۔ ۴۔ اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔ ۵ ۔ وہ آخرت میں ذلیل و خوارہوگا۔ ۶۔ اس نے اﷲواحد قَہَّار کوایذاء دی۔ ۷۔اس پر دونوں جہان میں خداعَزّوَجلّ کی لعنت ہے۔ والعیاذباﷲتعالیٰ۔

ترجمہ : خدا کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا حالانکہ بے شک ضروروہ یہ کفر کے بول بو لے اور مسلمان ہونےکے بعد، کَافِر ہوگئے۔(پارہ ۱۰،توبہ ۷۴)

ترجمہ :۔ اور بے شک ضرورہم نے جہنم کیلئے پھیلارکھے ہیں بہت سے جن اور آدمی ان کے وہ دل ہیں جن سے حق کو نہیں سمجھتے اور وہ آنکھیں جن سے حق کا راستہ نہیں سوجھتے اور وہ کان جن سے حق بات نہیں سنتے ۔وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بڑھ کربہکے ہوئے۔ وہی گمر اہ وہی لوگ غفلت میں پڑے ہیں ۔ '' (پارہ ۹، اعراف ۱۷۹)
ترجمہ :۔ کیابھلادیکھ تو ،جس نے اپنی خواہش کو اپناخدا بنالیاتوکیا تواس کا ذمہ لے گا ،یاتجھے گمان ہے ان میں بہت کچھ سُنتے یاعقل رکھتے ہیں سووہ نہیں مگرجیسے چوپائے بلکہ وہ تو اُن سے بھی بڑھ کرگمراہ ہیں(پارہ ۱۹الفُرقان ۴۳-۴۴)

ترجمہ :'' لاؤ اپنی برھان اگر سچے ہو'' (پارہ ۲۰،النمل /۶۴)

عربی متن نہ لکھ سکنے کی معذرت ایڈیٹر کا کوئی مسئلہ ہے۔۔۔
والسلام

میرے پیارے بھائی !
فاروق کا مطلب ہوتا ہی ''فرق '' کرنا والا ہے ۔ پہلے تو شکریہ کہ اپنی بات مجھے پہنچائی ۔ خوشی ہوئی ۔ دوسرا یہ کہ حق کی بات کی۔۔۔۔۔۔ مگر میں نے جو بات کی تھی اس سے کا مطلب میں واضح کر دیتی ہوں ۔ مگر ایک گزارش ہے کہ کیا ''حق'' کو اتنی نشانیوں کی ضرورت ہے ، کیا حق کو کوئی ریفرنس چاہیے ۔آپ کے لکھے لفظ ، آپ کا مسلمان ہونا کیا اللہ تعالیٰ کا حوالہ نہیں ہے اور اگر حوالہ دینا تھا ایک ہی دے دیتے ۔ بات ماننے اور سننے سے علم بڑھتا ہے ۔ شکریہ ہر دلعزیز بھائی اسلام کے ۔۔۔ جو آیات آپ نے کوٹ کی ہیں ان کا مفہوم پس ِ پردہ کیا ہے مگر پھر بھی معانی صاف نظر آرہا ہے۔۔۔ یہ قرانِ پاک کا اعجاز ہے ۔۔۔۔۔۔ میری وضاحت۔۔۔!

میں نے تفرقے کی بات کی ۔۔۔۔۔۔۔ ایک غیر مسلم کی طرفداری کی ۔ اس کی وجہ تھی کہ آپ ''مسلمان'' اپنے میٹھے لہجے سے اس غیر مسلم کو حق کی طرف لے آؤ۔ اس کو مشرف اسلام کرنے کا درجہ لے لو ، تضاد کا بھی اس لیے کہا۔۔۔آپ مسلمان ہو ۔۔۔ آپ میں اور غیر مسلم میں فرق ہے ، یا مجھ میں اور غیر مسلم میں فرق ہے ۔ اگر آپ یا میں اپنے اچھے سے طریقے سے مسلمان کو اسلام کی طرف لے آتے ہیں تو کیا یہ سعادت کم نہ ہوگی ؟؟؟ جس دل میں ''نعت '' کی صدا بلند ہوتی ہے نا وہ ہندو ہو یا قادیانی ۔۔۔ مدحت کی سعادت کلمے سے ملتی ہیں ۔۔۔ دل کا کلمہ نعت سے پڑھا جا چکا ہے پھر زبان سے کلمہ باقی رہتا۔۔۔ اب میری نیت تو یہ تھی کہنے کی ۔اگر ابلاغ غلط ہوا تو میں معذرت کی خواستگار ہوں ۔ میں ایسا کبھی نہیں چاہوں گی کہ میری وجہ سے دل آزاری ہو یا دل دکھے ۔۔۔!

جہاں تک تفرقے کی بات ہے نا۔۔! اس طرح کی بات میں ایک اور دھاگے میں کر چکی ہوں ۔۔۔ یہاں پھر پیسٹ کر رہی ہوں ۔۔۔ میری بات میں کوئی کمی لگے ، مجھے بتائیں ۔۔۔!


'''''دوسروں کی باتوں کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے اس بات میں ایک دوسرے کی تضحیک کے بجائے شائستگی سے دلائل دینے چاہیے تاکہ جذبات کم سے کم مجروح ہوں ۔ دوسروں کو عزت دینے سے اختلاف ِ رائے کا حسن بڑھتا ہے ۔ اور اگر اس طرح کے مبحث ہوتے رہے تو ہم پھر لن ترانیاں تو کرتے رہیں گے ، دلوں میں نفرتیں بڑھاتے رہیں گے ۔ علم بہت لا محدود ہے اس کو اگر میں نے جتنا بھی پڑھا ہے مجھے وہ ایک قطرہ کا دس ہزاروں نقطہ بھی نہیں لگتا کیونکہ علم کا سمندر ہی اتنا بڑا ہے ، یہ سمندر مجھے اپنے اندر سمو سکتا ہے ۔۔۔!!! جب علم لا محدود ہے تو ہمیں اپنی محدود سوچ کے دائروں سے نکل کر سوچنا ہوگا کہ ہم نے کتنا حاصل کیا ہے ۔''''
 

arifkarim

معطل
یہ اس طرح کے جملے کیا یہی نعت کا معیار ہونا چاہیے...
کیا آقائے دوجہاں کے فضائل و خصائل کے لیے ہمارے پاس کچھ نہیں...
جی اسی لئے موازنے کے طور پر اوپر پوسٹ میں ایک قادیانی شاعر کا لکھا ہوا نعتیہ کلام پیش کیا تھا جو انکی ذاتی خواہشات کی بجائے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی صفات اور فضائل بیان کر رہا تھا۔ لیکن اسکے باوجود کچھ مسلک پرست احباب سے رہا نہ گیا اور دل کھول کر اسکی مخالفت کی۔ الغرض نعت کا مواد نہیں پڑھتے، شاعر کی نسبت دیکھ کر اسپر نکتہ چینی شروع کر دیتے ہیں۔

یہ تو انہیں خود فتنہ پھیلانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھے مسلمانوں میں نت نئے فرقوں کی بنیاد رکھ کر پھر کہیں جی ہمیں برا بھلا نہ کہا جائے تو یہ تو برا کام کرنے سے پہلے اور اکابرین دین کی بارگاہ میں زبان طعن دراز کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔۔۔
کیا مسلمانوں کے مابین "نت نئے" فرقے دور حاضر کی پیداوار ہیں؟ پچھلے 1400 سال کے دوران نت نئے فرقوں کی بنیاد برصغیر میں رکھی گئی تھی؟ پہلے ذرا شیعہ سنی عرب فرقوں سے تو نبڑ لیں جو پچھلے 4 سال کے دوران ملک شام و عراق میں لاکھوں معصوموں کا خون بہا چکے ہیں۔

اور کچھ ایسے کے شعار اسلام نماز۔۔روزہ۔۔ حج ۔۔۔داڑھی ۔۔۔پردہ ۔۔ احادیث رسول وغیرہ کا کھلے عام مذاق اڑائیں اور یہیں محفل پر ایسی بہت سی مثالیں موجود پائی جائیں اور جب نشاندہی کی جائے تو کہیں کہ جی فتنہ نہ پھیلاؤ۔۔۔
داڑھی تو کوئی بھی رکھ سکتا ہے خواہ وہ مذہبی ہو یا نہ ہو۔ یہ شعائر اسلام کا کاپی رائٹ کب بنا؟ باقی نماز، روزہ، حج کا مذاق ہم نے آج تک محفل پر کسی کو اڑاتے نہیں دیکھا کہ اسمیں تنقید یا تنازع والی تو کوئی بات ہی نہیں۔
 
آخری تدوین:
Top