اقبال تو رہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول (مغنی:راحت فتح علی خان، مغنیہ:صنم ماروی)

شام انتہائی غصےاور طیش کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا ۔وجہ طیش پنجاب کے نریندر مودی شریف کے حامیوں فضول باتیں تھیں دراصل جن سے سکائپ پر بحث ہورہی تھی وہ سارے اہل طریقت لوگ تھے وہ فضول میں گنجے کی طرف داری کررہے تھے ۔ وجہ صرف اتنی سی ہے کہ پروفیسر صاحب نے ان روایتی پیروں کی دوکان داری بند کردینی ہے جس کی وجہ سے یہ ڈاکٹر صاحب کے خلاف ہیں۔ بہرحال ان میں سے ایک دوست نے آگ پر پانی ڈالتے ہوئے کچھ پیش کیا تو آنکھیں رم جھم برسیں تو سوچا کہ شریک محفل(شیئر) بھی کردوں
-----( ضرب کلیم )----
تو رہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلیٰ بھی ہمنشین ہو تو محمل نہ قبول

اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول

کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول

صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئیل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول

باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول
محمود احمد غزنوی محمد وارث نایاب تلمیذ اوشو سید شہزاد ناصر
 
آخری تدوین:
Top