توڑ مروڑ کر بیان کرنا باطل ہے۔

ضیاء حیدری

محفلین
توڑ مروڑ کر بیان کرنا باطل ہے۔

بات کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کا معنی پہنا کر بیان کرنا سب باطل ہیں۔

زبان اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ اس نعمت کی اصل استعمال، بات کرنے، اپنے جذبات کا اظہار کرنے، اوراپنے مدعا کو بہترین الفاظ میں بیان کرنے، کی صلاحیت میں نظرآتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے انسان کو بظاہر گوشت کا ایک لوتھڑا عطا کیا ہے۔ مگر یہ ہمارے تمام جذبات اوراحساسات کو بیان کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔اور ہر ذائقہ محسوس کرتا ہے، بلکہ ہم اپنی زبان سے بہت سے ذائقے لوگوں کو چکھادیتے ہیں۔ کڑوا،طنزیہ، محبت

بھرا،نفرت انگیز سب طرح کے ذائقے ۔۔ ۔ ۔


کہتے ہیں کہ زبان کا گھاؤ بہت گہرا ہوتا ہے۔ یہی وجہ کہ دین ہمیں اس کا صحیح استعمال کا پابند کرتا ہے، اس کو بے مقصد ،فضول اور لغو کاموں میں استعمال روکتا ہے۔ زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ تحریر کیا جا رہا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اِذْ یَتَلَقَّی الْمُتَلَقِّیٰنِ عَنِ الْیَمِیْنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ قَعِیْد

o مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ (ق:81)

�� جب وہ کوئی کام کرتا ہے تو دو لکھنے والے جو دائیں اور بائیں بیٹھے ہیں لکھ لیتے ہیں،کوئی بات اس کی زبان سے نہیں نکلتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے۔��

یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی زبان سے بھلائی کا فروغ کریں، اور ان باتوں سے روکیں جو ہماری تباہی و بربادی کاذریعہ ہیں۔ آج کل علماء سوء اپنی چرب زبانی کے ذریعے دین میں باطل کو فروغ دینے کی کوششوں میں ہیں۔ حدیث کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کا معنی پہنا کر بیان کرنا باطل ہے اس سے بچو۔

فحش اور بے حیائی پر مبنی باتیں کرنا، فحش لطیفے، موبائل پرفحش پیغامات بھیجنا، اجنبی مردوں یا عورتوں کے ساتھ جذبات بھڑکانے والی،جھوٹی محبت بھری باتیں، سب فحش ہیں جو انسان کی نفسانی خواہشات کو بھڑکانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ ایک اور بات جو علمائے سوء اس معاشرے میں کررہے ہیں وہ زن و مرد کے تعلقات کے شرعی معاملات کا تذکرہ فحش زبان میں کرنے لگے ہیں، جیسا کہ ایک صحابی روزے کی حالت میں بیوی کے پاس چلا گیا؟؟؟ جنت کی حوروں کا تذکرہ، ان کے ابھار اور رخسار کی باتیں، محض اپنی ریٹننگ کے چکر میں، فحش گوئی؟؟؟ ان فحش باتوں کے ذریعے غلط ماحول پروان چڑھتا ہے، فیمیلی میں عورت مرد بچے، یہ فحش باتیں سنتے ہیں، اور نتیجے میں معاشرے میں رشتوں کا احترام ختم ہوتا جارہا ہے۔ پہلے ہی ڈرامے اس طرح کے پیش کئے جارہے تھے کہ فیمیلی والے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ہیں، اب مولوی کی تقریریں یہی رنگ اختیار کرتی جارہی
ہیں۔


حضرت ابو امامہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:



�� حیا اور زبان کو قابو میں رکھنا ایمان کی دو شاخیں ہیں اور فحش گو اور بے ہودہ باتیں نفاق کی دو شاخیں ہیں۔��(جامع ترمذی)


حضرت ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

�� مومن نہ تو طعنہ دینے والا ہوتا ہے،نہ لعنت کرنے والا،نہ فحش گو اور نہ زبان دراز۔�� (جامع ترمذی)


اللہ تعالیٰ ہماری زبان کو غلیظ الفاظ کے استعمال سے محفوظ رکھے، اللہ کے کلام اور احادیث کو توڑ مروڑ کر، اپنی
مرضی کا معنی پہنا کر، بیان کرنے کے، اس قبیح اور باطل عمل سے محفوظ رکھے۔ سب مسلمان بھائیوں کو، اس کے صحیح استعمال کی توفیق عطا کرے۔ یا اللہ ہمیں اس زبان کے ذریعے تیری ادا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا بنادے۔


آمین ثمہ آمین
 
Top