سید زبیر
محفلین
تم بھی خفا ہو لوگ بھی برہم ہیں دوستو
اب ہو چلا یقیں کہ برے ہم ہیں دوستو
کس کو ہمارے حال سے نسبت ہے کیا کریں
آنکھیںتو دشمنوںکی بھی پرنم ہیں دوستو
اپنے سوا ہمارے نہ ہونے کا غم کسے
اپنی تلاش میں تو ہم ہی ہم ہیں دوستو
کچھ آج شام ہی سے ہے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدھم ہیں دوستو
اس شہرِ آرزو سے بھی باہر نکل چلو
اب دل کی رونقیں بھی کوئی دم ہیںدوستو
سب کچھ سہی فراز پر اتنا ضرور ہے
دنیا میں ایسے لوگ بہت کم ہیںدوستو
• — — — — — — — — — — — — •